افغانستان میں جاری انسانی بحران کے درمیان برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن (Boris Johnson) نے کہا ہے کہ ملک میں موجودہ بحران سے نمٹنے کے لیے برطانیہ کو طالبان کی موجودہ حکومت کے ساتھ بات چیت کرنی چاہیے۔ جانسن نے یہ بیان پارلیمنٹ میں برطانیہ کے قانون ساز کے ایک سوال کے جواب میں دیا۔
افغانستان 'زمین پر جہنم' کی طرح لگتا ہے یہ کہتے ہوئے لیبر پارٹی کی رکن سارہ چیمپیئن نے جانسن سے پوچھا کہ "کیسے اور کب" امداد دی جائے گی جو کہ برطانیہ نے افغانستان کے لوگوں کو فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
جانسن نے وضاحت کی کہ شورش زدہ ملک میں بحران پر قابو پانے میں مدد کے لیے برطانیہ کے پاس موجودہ افغان حکومت کے ساتھ رابطے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے لیے صرف ایک طرف کھڑے ہونے اور طالبان کے ساتھ بات چیت میں ناکامی کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
جانسن نے مزید کہا کہ ہو سکتا ہے کہ وہ تمام افغانوں کے لیے بات نہ کریں لیکن وہ ایک قسم کی اتھارٹی ہیں، چاہے وہ نامکمل اتھارٹی ہی کیوں نا ہو، برطانیہ کو ان لوگوں کی خاطر جن کے بارے میں آپ بات کر رہے ہیں، طالبان سے رابطے کی کوشش کرنی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:
- برطانیہ نے افغانستان کو 50 ملین پاؤنڈ دینے کا اعلان کیا
- طالبان کو الفاظ سے نہیں ان کے عمل سے پرکھا جائے گا: بورس جانسن
طلوع نیوز نے رپورٹ کیا کہ اسلامی امارات نے برطانوی وزیراعظم کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔
افغانستان کی اسلامی امارت کے نائب ترجمان انعام اللہ سمنگانی نے کہا کہ ہم برطانوی وزیر اعظم کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں، سرکاری مصروفیات سے یقیناً افغانستان کے دنیا کے ساتھ تعلقات بہتر ہوں گے۔
انھوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ نے افہام و تفہیم اور مذاکرات کے دروازے کھولے ہیں۔ اگر کوئی چیلنج ہے تو اسے اس راستے سے حل کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ برطانوی وزیراعظم کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے کے ماہرین کا خیال ہے کہ افغانستان کے ساتھ دنیا کے رابطے سے ملک میں موجودہ بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔