لندن کے متعدد علاقوں میں عوام نے بھارتی کسانوں کی جانب سے جاری احتجاج کی تائید کرتے ہوئے اظہار یکجہتی کے طور پر بڑے پیمانے پر مظاہرے کیے۔
ان مظاہروں میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ 'ہم پنجاب کے کسانوں کے ساتھ کھڑے ہیں'۔
- پلے کارڈز اٹھا کر مظاہرے:
لندن میں واقع بھارتی ہائی کمیشن کے باہر لوگوں نے پلے کارڈ اٹھا کر مظاہرہ کیا۔
اس دوران پولیس اہلکاروں نے احتجاج کرنے والے متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔
عالمی وبا کورونا وائرس (کووڈ۔19) کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے لندن میں کم لوگوں کے ساتھ مظاہروں کی اجازت دی گئی تھی لیکن مظاہرین کی تعداد زیادہ تھی، مقامی پولیس نے مظاہرین کو متنبہ کیا جس کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
اطلاع کے مطابق مظاہرین کا ہجوم برطانوی دارالحکومت لندن کے وسط میں الڈ وِچ میں واقع بھارتی سفارت خانے پر اکٹھا ہوگیا۔
ہزاروں لوگوں نے بھارتی حکومت کی جانب سے کسان اور زراعت سے متعلق بنائے گئے قوانین کی مخالفت کی گئی۔
ان مظاہروں میں بڑے پیمانے پر برطانوی سکھ موجود تھے۔ یہ لوگ اپنے ہاتھوں میں بینر تھامے ہوئے تھے جس پر لکھا ہے کہ 'ہم کسانوں کے ساتھ ہیں' 'کسانوں کے ساتھ انصاف کیا جائے 'کسان نہیں تو کھانا نہیں' وغیرہ
- بھارتی ہائی کمیشن کا رد عمل:
بھارتی ہائی کمیشن کے ترجمان کے حوالے سے بتایا گیا کہ 'ہمارے ہائی کمیشن نے متعلقہ حکام سے رابطہ کر کے ان امور کو حل کرنے پر زور دیا ہے'۔
لندن میں واقع بھارتی ہائی کمیشن کے مطابق 'ہزاروں افراد کا یہ مظاہرہ بغیر کسی مخصوص اجازت کے ہوا ہے'۔
ترجمان نے کہا کہ 'جلد ہی یہ بات واضح ہوگئی کہ اس اجتماع کی قیادت بھارت مخالف علیحدگی پسندوں نے کی'۔
- مظاہرین کے ساتھ بات چیت جاری:
ہائی کمیشن نے حکومت کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ بھارت میں زراعت اصلاحات قوانین کے خلاف احتجاج بھارت کا اندونی معاملہ ہے'۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 'بھارتی حکومت مظاہرین کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے جو ابھی جاری ہے'۔
یہ احتجاج اس وقت سامنے آیا ہے جب برطانوی سکھ لیبر کے رکن پارلیمنٹ تنمنجیت سنگھ ڈھسی کی سربراہی میں برطانیہ کے 36 اراکین پارلیمنٹ کے ایک گروپ نے برطانیہ کے سکریٹری خارجہ ڈومینک راب کو خط لکھ کر بھارت میں ہونے والے مظاہروں پر اپنے بھارتی ہم منصب ایس جئے شنکر کو نمائندگی کرنے کو کہا تھا۔
- کسانوں کے احتجاج کی وجہ؟
نئی دہلی کے مضافات میں دسیوں ہزار کسان تین قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں جس پر حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد قدیم خریداری کے طریقہ کار پر نظرثانی کرنا اور کاشتکاروں کو اپنی پیداوار کو بیچنے کے لئے مزید اختیارات فراہم کرنا ہے۔
مزید پڑھیں: احتجاج کا 12 واں دن، دہلی کی سرحدوں پر ڈٹے کسان
لندن مظاہرے میں شریک مقامی رہائشی کا کہنا ہے کہ 'ان قوانین سے کسانوں کو خوف ہے کہ بھارت میں باضابطہ منڈیوں کا خاتمہ ہوجائے گا اور گندم اور چاول کی اقل ترین قیمتوں (ایم ایس پی) نہیں ملے گی اور انہیں نجی خریداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے گا'۔