اسرائیل نے کہا کہ اس نے روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی Russia Ukraine Tension کے باعث یوکرین سے اسرائیلی سفارت کاروں اور سفارت خانے کے عملے کو نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ملک نے سفری انتباہ جاری کیا ہے اور یوکرین کے اسرائیلی سیاحوں کو کیف چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔
وزارت نے ان اسرائیلیوں کو بھی سفارش کی جو یوکرین کا سفر کرنے پر غور کر رہے ہیں وہ اپنے منصوبے کو فی الحال ملتوی کر دیں۔Several countries urge their citizens to leave Ukraine
بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر، اسرائیلی شہریوں کو جو اس وقت یوکرین میں ہیں، ملک میں اپنے قیام پر نظر ثانی کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے، اور اسرائیلیوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت میں فلیش پوائنٹ والے علاقوں کا دورہ کرنے سے گریز کریں۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: ’روس کا یوکرین پر قبضہ کا کوئی منصوبہ نہیں ہے‘
وہیں فن لینڈ کی وزارت خارجہ نے اپنے شہریوں کو فوری طور پر یوکرین چھوڑنے کو کہا ہے۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا ’’فن لینڈ نے یوکرین کے لیے ٹورسٹ بلیٹن کو اپ ڈیٹ کیا ہے۔" وزارت خارجہ نے جاری کشیدگی اور غیر یقینی سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر اپنے شہریوں سے فوری طور پر ملک چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔
اس کے علاوہ آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے اپنے ملک کے شہریوں سے یوکرین چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔
موریسن نے کہا، "ہم یوکرین میں رہنے والے آسٹریلیائی شہریوں کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں، لیکن ان کے لیے ہمارا مشورہ واضح ہے کہ یہ بہت خطرناک صورتحال ہے اور آپ کی حفاظت کے لیے آپ کو یوکرین چھوڑنے کی ضرورت ہے"۔
انہوں نے روس یوکرین سرحد پر صورتحال کو انتہائی تشویشناک قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: Meeting between Macron and Putin : روس یوکرین کشیدگی: میکرون اور پوتن کے درمیان ملاقات
آسٹریلیائی وزیر اعظم نے کہا’’ہم امن کے خواہاں ہیں، لیکن تنازعہ کی صورت میں ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ آسٹریلیائی باشندوں کے پاس یوکرین سے خود کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا اختیار ہو،ہم کئی ہفتوں سے یہ کہہ رہے ہیں‘‘۔
نیوزی لینڈ نے بھی اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کی نصیحت کی، نیوزی لینڈ کی وزیر خارجہ نانایا مہوتا نے یوکرین میں رہنے والے نیوزی لینڈ کے لوگوں کو ہر ممکن اور جلد از جلد ملک چھوڑنے کی نصیحت کی ہے کیونکہ یوکرین اور روس کے درمیان تعطل کا مسئلہ زوروں پر ہے۔ان کی واپسی کےلئے تجارتی پروازوں کا بھی انتظام کیا گیا ہے
اس ہفتے کی شروعات میں جاپان،نیدرلینڈ اور جنوبی کوریا نے بھی اس وقت اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کی صلاح دی تھی، جب امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے دعوی کیاتھا کہ روس چین میں ہو رہے اولمپک کے ختم ہونے سے پہلے ہی یوکرین پر حملہ کرسکتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: Russias Ukraine Tension: امریکی جنرل کا دعویٰ، یوکرین پر حملے سے مغربی ایشیا متاثر ہوسکتا ہے
اس سے قبل جمعہ کو امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین میں موجود امریکی شہریوں سے فوجی کارروائی کے بڑھتے ہوئے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے فوری طور پر ملک چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔
گزشتہ چند مہینوں میں، مغرب اور یوکرین نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ مبینہ طور پر جارحیت کی تیاری میں یوکرین کی سرحد کے قریب فوجی دستہ تعینات کر رہا ہے۔
دوسری جانب ماسکو نے بارہا کہا ہے کہ وہ کسی کو دھمکی نہیں دے رہا ہے اور اس نے روسی سرحدوں کے قریب ناٹو کی فوجی سرگرمیوں کی طرف اشارہ کیا ہے، جسے وہ اپنی قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔