روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرینی فوج سے کیف میں قیادت کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پوتن کی طرف سے یہ بات ایک ایسے وقت میں کہی گئی ہے جب یوکرین کی فوج جنگ کے دوسرے دن روسی فوجیوں سے مقابلے کی کوشش کر رہی ہے۔ روسی حملے میں اب تک درجنوں افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔Putin Appeals to Ukrainian Military
روس کی سلامتی کونسل کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی میٹنگ میں پوتن نے کہا، ’’میں ایک بار پھر یوکرین کی مسلح افواج کے فوجی اہلکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ یوکرینی بنیاد پرست قوم پرستوں کو اپنے بچوں، بیویوں اور بزرگوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لیں، ہمارے لیے معاہدے تک پہنچنا آسان ہو جائے گا۔
پوتن کا یہ ریمارکس اس کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا جب یوکرینی صدت زیلنسکی نے اپنے ملک کی افواج پر زور دیا کہ وہ روس کی جارحیت کے دوران اپنی گراؤنڈ کو برقرار رکھیں۔ یوکرین کے رہنما نے فوجی وردی پہنے قوم سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے فوجیوں سے کہا کہ "مضبوط رہیں، آپ سب کچھ ہیں جو ہمارے پاس ہے۔"
اس سے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا تھا کہ یوکرین کے فوجیوں کے ہتھیار ڈالتے ہی روس یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہو جائے گا۔
لاوروف نے کہاکہ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ یوکرین کی فوج روسی افواج کی مخالفت بند کردیں اور ہتھیار ڈال دیں۔اس کے بعد کسی بھی وقت ہمارے صدر (ولادیمیر پوتن) سے درخواست کریں۔ ان پر کوئی حملہ نہیں کر رہا۔ ان پر کوئی دباؤ نہیں ڈال رہا ہے۔ ان لوگوں کو اپنے گھر والوں کے پاس واپس لوٹ جانا چاہیے۔
وہیں کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روس یوکرین کے ساتھ بات چیت کے لیے بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ایک وفد بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
پیسکوف نے روسی خبر رساں ایجنسیوں کو بتایا کہ حکام کے دستے میں ملک کی وزارت خارجہ اور دفاع کے نمائندے شامل ہو سکتے ہیں۔
یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دارالحکومت کیف میں کئی حملوں کے بعد روس سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور مذاکرات کرنے کی اپیل کر چکے ہیں۔