آج یوکرین اور روس کے درمیان جنگ 16ویں دن میں داخل ہوگئی ہے۔ Russia Ukraine War 16th day وہیں روس نے یوکرین کے مغربی شہروں دنیپرو، لوٹسک اور ایوانو فرینکیوسک کے ہوائی اڈوں کے قریب حملے شروع کیے، جو یوکرین میں روس کے حملے کے اہم اہداف سے بہت دور ہیں۔
یوکرین میں روس کی دو ہفتوں سے جاری جنگ Russia Ukraine War میں ہزاروں فوجی اور عام شہری مارے گئے جب کہ 25 لاکھ سے زیادہ لوگ ملک چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
عام لوگ اب بھی یوکرین میں محاصرے میں ہیں اور انہیں بجلی، خوراک، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی قلت کا سامنا ہے۔
لوگوں کو امید تھی کہ روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کے درمیان ترکی میں ہونے والی ملاقات کے بعد جنگ بندی کا اعلان کیا جاسکتا ہے لیکن ایسا نہیں ہوا اور مذاکرات بے نتیجہ رہا۔
دریں اثنا، ہنگامی کارکنوں نے شہروں میں خوراک اور طبی سامان پہنچانے اور رہائشیوں کو نکالنے کی کوششیں دوبارہ شروع کر دی ہیں کیونکہ جنگ بندی تک پہنچنے کی بات چیت ناکام ہو گئی ہے۔
یوکرین کے دنیپرو، لوٹسک، ایوانو فرینکیوسک میں روسی فضائی حملے
یوکرین کے شہر ڈنیپرو کے رہائشی علاقوں میں جمعہ کو روسی فوج کے تین فضائی حملوں میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ یوکرین کی نیشنل ایمرجنسی سروس نے یہ اطلاع دی۔
شہر کے میئر رسلان مارٹ سنکوف نے بتایاکہ ’’مغربی یوکرین کے شہر ایوانو فرینکوسک کے ہوائی اڈے کے قریب ایک دھماکے کی اطلاع ملی ہے۔‘‘
وہیں یوکرین کے شمال مغربی شہر لوٹسک میں ہوائی اڈے کے قریب چار دھماکوں کی اطلاع ہے۔ یوکرین پر روس کی فوجی مہم میں ملک کے دوسری جانب واقع شہر لوٹسک اور دنیپرو بھی اس تنازع کی لپیٹ میں آچکے ہیں۔
لٹسک کے میئر نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر محفوظ مقامات پر پناہ لیں اور سوشل میڈیا پر اس سے متعلق کوئی بھی معلومات شیئر نہ کریں۔
ان شہروں میں اس سے پہلے کوئی فائرنگ نہیں ہوئی تھی۔ یہاں دھماکے سے چند گھنٹے پہلے ہوائی حملے کے سائرن بجنے لگے۔
لوٹسک شہر کے میئر نے شہر کے ہوائی اڈے کے قریب دھماکے کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھاکہ’’سب اپنے اپنے پناہ گاہوں میں جائیں۔‘‘ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے مقامی باشندوں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ حملے سے متعلق کوئی تصویر یا ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر نہ کریں۔
ذرائع کے مطابق دنیپرو میں تین دھماکے ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک دھماکہ جوتوں کی ایک دو منزلہ فیکٹری میں ہوا۔ دو دیگر دھماکے ایک کنڈرگارٹن اور ایک کثیر المنزلہ رہائشی عمارت میں ہوئے۔
پانی کے انتظام کی ایک مقامی کمپنی چرنوہیووڈو کنال کے مطابق روسی فوج نے شمالی شہر چیرنیہوو میں پانی کی فراہمی کے نیٹ ورک کو بھی متاثر کیا۔ کمپنی نے اثر والے علاقے کی نشاندہی کی ہے اور بتایا ہے کہ اسے ٹھیک ہونے میں تین سے چار گھنٹے لگیں گے۔
روس کی درخواست پر یو این ایس سی کا ہنگامی اجلاس طلب۔
ماسکو کی جانب سے یوکرین کی لیبارٹریوں میں حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری کے لیے امریکہ کی جانب سے فنڈز فراہم کرنے کے دعوے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) روسی حکومت کی درخواست پر جمعہ کو ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرے گی۔
اقوام متحدہ کے مطابق 25 لاکھ سے زائد افراد یوکرین چھوڑ چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی مائیگریشن ایجنسی کے مطابق، 24 فروری کو روس کے حملے کے بعد سے 25 لاکھ سے زیادہ لوگ یوکرین سے فرار ہو چکے ہیں۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) نے ٹویٹ کیا کہ "فوری انسانی امداد کی ضرورت والے لوگوں کی تعداد میں ہر گھنٹے اضافہ ہو رہا ہے۔"
اس کے علاوہ، اقوام متحدہ کے دفتر رابطہ برائے انسانی امور نے کہا کہ یوکرین کے اندر کم از کم 1.85 ملین افراد بے گھر ہوئے ہیں۔
کیف کی جانب بڑھنے والی روسی افواج اب کہاں ہیں؟
ایک بہت بڑا روسی فوجی قافلہ جو گزشتہ ہفتے سے کیف کے باہر تعینات تھا، امریکہ میں قائم ایک کمپنی کے مطابق، منتشر ہوتا دکھائی دیتا ہے، کیونکہ یوکرین کے شہر ممکنہ زمینی حملے کے لیے تیار ہے۔
ذرائع کے مطابق جمعرات کو لی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ گاڑیوں، ٹینکوں اور توپ خانے کی 64 کلومیٹر (40 میل) لائن ٹوٹ گئی ہے۔
یہ اندازہ اس وقت سامنے آیا جب ایک سینئر امریکی دفاعی اہلکار نے جمعرات کو کہا کہ شمال مغرب سے کیف کی طرف پیش قدمی کرنے والی روسی افواج کا قافلہ کیف سے صرف 15 کلومیٹر کے فاصلے پر روکا گیا تھا۔
یوکرینی وزیر دفاع کے مطابق، ملک میں شہریوں کی ہلاکتیں فوجی نقصانات سے زیادہ ہیں۔
یوکرین کے وزیر دفاع اولیکسی ریزنیکوف نے کہا کہ روسی افواج نے فوجیوں سے زیادہ یوکرین کے شہریوں کو ہلاک کیا ہے۔"میں چاہتا ہوں کہ یہ نہ صرف کیف میں بلکہ پوری دنیا میں سنا جائے"۔ لیکن انھوں نے کسی تعداد کا ذکر نہیں کیا۔
بھارت نے دونوں ممالک سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی
روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے درمیان وزیراعظم نریندر مودی نے جمعرات کو کہا کہ بھارت کی بہت سی ضروریات اس میں شامل ممالک سے براہ راست جڑی ہوئی ہیں، لیکن بھارت امن کے حق میں ہے اور امید کرتا ہے کہ بات چیت کے ذریعے اسے یقینی طور پر حل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی بہت سی ضروریات ان ممالک سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ سے ہر ملک متاثر ہو رہا ہے۔ بھارت امن کا حامی ہے اور امید کرتا ہے کہ تمام مسائل بات چیت سے حل ہو جائیں گے۔