ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کے ساتھ مذاکرے کے لیے بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ایک وفد بھیجنے کو تیار ہیں۔ روس کے صدارتی دفتر ’کریملن‘ نے جمعہ کو کہا کہ روس کی فوج نے یوکرین پر حملے کے دوسرے دن اس کے دارالحکومت کیف کا محاصرہ کر لیا ہے۔ Putin ready to send delegation to Belarus
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے روس کے رہنما سے مذاکرے کی اپیل کرنے کی تازہ ترین کوشش کی ہے، اور کہا ہے کہ وہ یوکرین کی ’غیر جانبداری‘ پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ Putin Ready To Send Delegation For Talks
کریملن نے کہا کہ روسی صدر نے زیلینسکی کی تجویز ہر غور کیا ہے۔ Kremlin spokesman Dmitry Peskov
چین کی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ مسٹر پوتن نے چین کے صدر شی جن پنگ سے فون پر بات چیت میں کہا،’روس یوکرین کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرے کے لیے تیار ہے۔ Talks with Ukraine
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا،’ولادیمیر پوتن زیلنسکی کی پیشکش کے جواب میں منسک میں ایک روسی وفد منسک بھیجنے کے لیے تیار ہیں‘۔ ,Kremlin spokesman Dmitry Peskov
انٹرفیکس نے ان کے حوالے سے بتایا کہ وفد میں وزارت دفاع، وزارت خارجہ اور صدارتی انتظامیہ کے حکام شامل ہوں گے۔
پیسکوف نے کہا کہ بیلاروس کے صدر، الیگزینڈر لوکاشینکو نے روس-یوکرین مذاکرے کی میزبانی کیرنے کے موقع کا خیرمقدم کیا ہے۔ , Belarusian President Alexander Lukashenko
ماسکو ٹائمس نے رپورٹ کیا کہ کریملن کے ترجمان نے مشرقی یوکرین کی ماسکو نواز جمہوریہ کی ’مدد‘ کرنے کے لیے یوکرین پر حملہ کرنے کے پوتن کے بیان کردہ ہدف کو دہرایا ہے۔Second day of Russian invasion in Ukraine
پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا، ’یہ درحقیقت یوکرین کی غیر جانبدارانہ پوزیشن کا ایک جزو لاینفک ہے‘۔
پوتن نے 21 فروری کو خود ساختہ ڈونیٹسک اور لوہانسک کو آزاد جمہوریہ کے طور پر تسلیم کیا تھا اور دونوں جمہوریہ کی طرف سے فوجی امداد کی درخواست کے بعد اس ہفتے یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیا۔
یہ بھی پڑھیں : Putin Appeals to Ukrainian Military: روسی صدر پوتن نے یوکرینی فوج سے اقتدار اپنے ہاتھوں میں لینے کی اپیل کی
ڈونیٹسک اور لوہانسک کے وزرائے خارجہ رسمی طور پر سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے جمعے کو ماسکو پہنچے تھے۔