روس نے افغانستان سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد پر یہ کہتے ہوئے ووٹ نہیں کیا کہ دستاویز میں دہشت گردی اور اسلامک اسٹیٹ (آئی ایس) دہشت گرد گروپ کا ذکر نہیں ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی سفیر واسیلی نیبنزیا نے اپنے بیان میں کہا کہ دستاویز میں دہشت گرد حملے کے پسِ منظر کے باوجود آئی ایس اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک کے خلاف جدوجہد کا ذکر نہیں کیا گیا۔
اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے گینگ شوانگ نے بتایا کہ ان کا ملک مباحثے میں حصہ لینے کے باوجود ووٹ ڈالنے سے گریز کرتا ہے کیونکہ اس قرارداد کے مواد کے توازن کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں اور مجوزہ ترامیم کو مکمل طور پر منظور نہیں کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ کابل میں دہشت گردوں کے حملے نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کے خاتمے کا ہدف حاصل نہیں ہوا۔ غیر ملکی افواج کی جلد بازی سے مختلف دہشت گرد تنظیموں کو اپنی بنیاد قائم کرنے کا موقع ملنے کا امکان ہے۔"
واضح رہے کہ امریکہ اور طالبان نے گزشتہ برس 29 فروری 2020 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
معاہدے کے تحت امریکہ نے افغان جیلوں میں قید طالبان فائٹرز کی رہائی سمیت مئی 2021 تک افغانستان سے امریکی اور اتحادی فوج کے مکمل انخلاء پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن صدر جو بائیڈن نے رواں سال کے شروع میں امریکی فوجوں کے انخلاء کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔
امریکی فوج کے انخلاء سے قبل ہی طالبان نے برق رفتاری سے افغانستان کے متعدد صوبوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا اور 15 اگست کو ملک کے دارالحکومت کابل میں داخل ہونے کے ساتھ ہی صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے تھے۔
یو این آئی