برطانیہ کی مہا رانی الزابیتھ ثانی نے برطانوی حکومت کی جانب سے پیش کردہ 'بریگزٹ' کے بل کو منظوری دے دی ہے۔
رواں ماں کی 31 تاریخ کو بریگزٹ کی تاریخ ہے۔ یعنی برطانیہ یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لے گا۔ سنہ 2016 میں برطانوی عوام نے ریفرنڈم کے دوران بریگزٹ کے حق میں ووٹنگ کی تھی، جس کے بعد سے ہی بریگزٹ کی کارروائی جاری ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں: بریگزٹ کی پوری کہانی آسان انداز میں سمجھیئے
سب سے اہم بات یہ ہے کہ بریگزٹ تو ہو جائے گا، لیکن بغیر کسی معاہدے کے، ایسی صورت مین برطانیہ میں مختلف طرح کی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔
خیال رہے کہ بریگزٹ کے زبردست حامی رہے بورس جانسن اور نائجل فراج جیسے دونوں رہنماوں نے بریگزٹ کے لیے زبردست مہم چھیڑی تھی، جس کے سبب 2016 کے ریفرنڈم کے دوران عوام نے بریگزٹ کو اپنے مفاد میں تصور کیا تھا۔
بالآخر ڈیوڈ کیمرون کو استعفی دینا پڑا، بعد ازاں ٹریزا مے کو وزیر اعظم بنایا گیا، لیکن انہوں نے بھی استعفی دے دیا، کیوں کہ وہ چاہتی تھیں کہ اگر بریگزٹ ہو تو کسی معاہدے کے ساتھ ہی ہو۔ لیکن وہ ایسا نہیں کروا سکیں اور آخر کار انہیں بھی اپنا عہدہ چھوڑنا پڑ گیا۔
اب جبکہ بریگزٹ ہونا طے ہو چکا ہے تو یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا مستقبل کیسا ہو گا۔