مرکزی الیکشن کمیشن (سی ای سی) کے مطابق کرغزستانی قوم پرست سیاستدان اور سابق رکن پارلیمنٹ سیدر زاپروف نے 79 فیصد ووٹ حاصل کر کے بھاری اکثریت حاصل کر لی ہے۔
اطلاع کے مطابق ووٹرز نے صدر کو مزید اختیارات دینے کے لئے آئینی تبدیلی کی بھی منظوری دے دی ہے۔
- ملک کو بحران سے نکالنے کا وعدہ:
نتائج کے سامنے آتے ہی سیدر زپراوف نے آئندہ دو سے تین برسوں کے دوران ملک کو بحران سے نکالنے کا وعدہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ سابق سوویت وسطی ایشیائی ملک کرغزستانی میں پارلیمانی انتخابات سے قبل ہنگامہ آرائی میں کھرا ہوا تھا، جہاں اقتدار کی منتقلی اور شفاف حکمرانی اہم مسئلہ رہا۔
یہ انتخابات اکتوبر میں سابق صدر سورون بائی جین بیکوف کے اقتدار سے ہٹانے کے بعد ہوئے ہیں۔ صدر سورون بائی جین بیکوف کو 15 اکتوبر کو عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا۔
- حزب اختلاف جماعتوں کا رد عمل:
انتخابات کے نتائج سامنے آنے کے بعد حزب اختلاف جماعتوں کے حامیوں نے حکام پر ووٹ میں دھاندلی کا الزام عائد کیا۔
کرغستان میں گزشتہ 15برسوں میں تیسری مرتبہ بدامنی پھیل گئی جب چین کی سرحد پر 6.5 ملین قوم کے رہنما کو عوامی بغاوت کا سامنا کرنا پڑا۔
- کرغستان کا سیاسی پس منظر:
کرغستان میں سنہ 2005 اور 2010 میں صدور کا تختہ پلٹ دیا تھا ۔ تازہ ترین ہنگامہ آرائی بھی خاندانی دشمنیوں کی وجہ سے ہوئی۔یہاں کے چند بڑے خاندان ملکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
کرغزستان روس اکثریتی اقتصادی اور سلامتی اتحادوں کا رکن ہے۔ یہ ملک روسی فضائی اڈے کی میزبانی کرتا ہے اور ماسکو کی معاشی مدد پر انحصار کرتا ہے۔
- کرغزستان، امریکی فضائی اڈے بھی رہا:
اس سے قبل یہ امریکی فضائی اڈے کا مقام تھا، جہاں سے افغانستان کی جنگ کے لئے ایک اہم ٹرانسپورٹ مرکز کا کام لیا جاتا رہا۔
مزید پڑھیں: نئے امریکی صدر سے ایران مثبت توقعات کا خواہاں: حسن روحانی
جپاروف نے ایک پریس کانفرنس میں کہا 'ہمارا ملک بہت مشکل حالت میں ہے، لیکن ہم اسے اگلے دو سے تین برسوں میں بحران سے نکال دیں گے'۔