متعدد خبر رساں ادارہ کے مطابق آرمینیا کے ساتھ مل کر لڑنے والے 16 علیحدگی پسند جنگجو کے مارے جانے کے علاوہ 100 سے زائد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
دونوں ممالک نے جانی نقصان کا دعویٰ کیا ہے، آرمینیا میں ایک خاتون اور بچہ ہلاک ہوا ہے، جبکہ باکو کے مطابق آذربائیجان کے ایک ہی خاندان کے 5 افراد آرمینیا کے علیحدگی پسند کی شیلنگ میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
آذربائیجان کے اتحادی ترکی نے کشیدگی شروع کرنے کا الزام آرمینیا پرعائد کیا اور باکو کی حمایت کا اعادہ کیا۔
آرمینیا اور آذربائیجان کی افواج کے درمیان ناگورنو کاراباخ کے اطراف میں اتوار کی صبح سے جھڑپوں کو سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔
آپ کو بتا دیں کہ ناگورنو کاراباخ کا علاقہ آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان ماضی میں بھی جھڑپوں کی وجہ بنتا رہا ہے جب کہ اس مسئلے پر دونوں ملکوں کے درمیان ایک جنگ بھی ہو چکی ہے، چھ سال تک جاری رہنے والی اس جنگ میں 35 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
متنازع علاقے میں آرمینیا سے تعلق رکھنے والوں کی اکثریت آباد ہے تاہم یہ علاقہ مکمل طور پر آذربائیجان کی حدود میں واقع ہے۔
آرمینیا نے آذربائیجان پر الزام لگایا ہے کہ اس نے متنازع علاقے میں آباد عام لوگوں کی بستیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
خیال رہے کہ آرمینیا سے تعلق رکھنے والے علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں خونی جنگ کے بعد ناگورنو کاراباخ کے علاقے پر قبضہ کیا تھا۔
آرمینی اکثریت والے اس علاقے نے 1988 میں آزادی کا اعلان کر دیا تھا جس کے نتیجے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ چھڑ گئی، جو چھ سال جاری رہی۔
آرمینی اکثریت والے اس علاقے نے 1988 میں آزادی کا اعلان کر دیا تھا جس کے نتیجے میں آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جنگ چھڑ گئی، جو چھ سال جاری رہی۔
امریکہ سمیت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے تشدد کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے کہا ہے کہ وہ آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین 'نئی دشمنی دوبارہ شروع ہونے بہت فکر مند ہیں۔'
انتونیو گتریس کے ترجمان کے مطابق سیکریٹری نے فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ کہ وہ لڑائی کو فوری طور پر ختم کرے اور بہلا تاخیر با مقصد مذاکرات کرے'۔