ETV Bharat / international

'دنیا بھر میں سات ہفتے بعد کورونا کیسز میں پھر سے اضافہ' - کورونا وائرس کے خلاف عالمی سطح پر لڑائی جاری ہے

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں سات ہفتے بعد ایک بار پھر سے کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔

global covid 19 infections up for first time in seven weeks says WHO
'دنیا بھر میں سات ہفتے بعد کورونا کیسز میں پھر سے اضافہ'
author img

By

Published : Mar 2, 2021, 8:00 AM IST

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے خبردار کیا ہے کہ گذشتہ سات ہفتے کے بعد پہلی مرتبہ کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔

'دنیا بھر میں سات ہفتے بعد کورونا کیسز میں پھر سے اضافہ'

انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’گذشتہ ہفتے کے دوران میں کووِڈ 19 کے کیسز میں پہلی مرتبہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے چھ میں سے چار خطوں امریکہ، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی بحر متوسط میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھی ہے۔ یہ مایوس کن صورت حال ہے لیکن حیران کن ہرگز بھی نہیں'۔

انھوں نے ممالک کو باور کرایا ہے کہ صرف ویکسین سے لوگوں کو کووڈ 19 کا شکار ہونے سے نہیں بچایا جاسکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ’ہم کووڈ 19 کے دوبارہ پھیلنے اور کیسز میں اضافےکو سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ بظاہر ایک وجہ تو یہ ہے کہ صحتِ عامہ کے تحفظ کے لیے لگائی گئی قدغنوں میں نرمی کردی گئی ہے۔ اس مہلک وائرس کی نئی شکلوں کا پھیلاؤ جاری ہے اور لوگوں نے خود حفاظتی ترک کر دی ہے'۔

انھوں نے دنیا کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ ’وہ کووڈ 19 کی ٹیسٹنگ، کسی مریض سے رابطے میں آنے والے لوگوں کا سراغ لگانے، متاثرہ افراد کو الگ تھلگ رکھنے یا قرنطینہ کی معاونت کریں اور حفظانِ صحت کی معیاری سہولتیں مہیا کریں۔ افراد سماجی دوری برقرار رکھیں، ہاتھوں کو دھوئیں اور عوامی مقامات پر ماسک پہن کر رکھیں'۔

ٹیڈروس نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومتوں کو صرف حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں پر اعتماد کرنا اور اس بیماری سے لڑنے کے لیے دیگر اقدامات ترک کرنا بہت جلد بازی ہوگی۔ اگر ممالک صرف ویکسینوں پر انحصار کرتے ہیں تو وہ غلطی کر رہے ہیں۔ کورونا سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات بہت ضروری ہیں۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ غریب ممالک میں طبی عملے کے لیے ویکسین کی خوراکیں آخر کار دی جارہی ہیں، جس میں مغربی افریقی ممالک گھانا اور آئیوری کوسٹ شامل ہیں۔

دونوں ممالک نے پیر سے کوویکس کی فراہم کردہ کورونا کی خوراک کے ساتھ ٹیکہ کاری مہم شروع کردی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ویکسین کی خوراکیں جمع کرنے پر امیر ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں کمزور لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہر کسی کے مفاد میں ہے۔

ٹیڈروس نے کہا کہ 'یہ افسوسناک ہے کہ کچھ مالدار ممالک کورونا ٹیکہ کاری مہم کا آغاز تین ماہ بعد اور بہت دیر سے شروع کی ہیں'۔

ٹیڈروس نے کہا ہے توقع ہے کہ مئی کے آخر تک 142 غریب ممالک میں کورونا ویکسین کی 237 ملین خوراکیں تقسیم کے لیے تیار ہوں گی۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر مائک ریان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف عالمی سطح پر لڑائی جاری ہے۔ لیکن یہ کہنا بہت جلدی ہوگا کہ وائرس پر قابو پالیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا لیے سب سے بڑا مسئلہ کورونا وائرس پر قابو پانا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ لیکن پہلے کے مقابلے اب وائرس بہت زیادہ قابو میں ہے۔

امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق، کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 11 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جس میں سے اب تک 6 کروڑ 45 لاکھ سے زائد افراد صحتیاب ہوچکے ہیں، وہیں 25 لاکھ سے زائد افراد کی اموات ہوچکی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اذانوم گریبیسس نے خبردار کیا ہے کہ گذشتہ سات ہفتے کے بعد پہلی مرتبہ کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے۔

'دنیا بھر میں سات ہفتے بعد کورونا کیسز میں پھر سے اضافہ'

انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’گذشتہ ہفتے کے دوران میں کووِڈ 19 کے کیسز میں پہلی مرتبہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے چھ میں سے چار خطوں امریکہ، یورپ، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی بحر متوسط میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد بڑھی ہے۔ یہ مایوس کن صورت حال ہے لیکن حیران کن ہرگز بھی نہیں'۔

انھوں نے ممالک کو باور کرایا ہے کہ صرف ویکسین سے لوگوں کو کووڈ 19 کا شکار ہونے سے نہیں بچایا جاسکتا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ ’ہم کووڈ 19 کے دوبارہ پھیلنے اور کیسز میں اضافےکو سمجھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ بظاہر ایک وجہ تو یہ ہے کہ صحتِ عامہ کے تحفظ کے لیے لگائی گئی قدغنوں میں نرمی کردی گئی ہے۔ اس مہلک وائرس کی نئی شکلوں کا پھیلاؤ جاری ہے اور لوگوں نے خود حفاظتی ترک کر دی ہے'۔

انھوں نے دنیا کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ ’وہ کووڈ 19 کی ٹیسٹنگ، کسی مریض سے رابطے میں آنے والے لوگوں کا سراغ لگانے، متاثرہ افراد کو الگ تھلگ رکھنے یا قرنطینہ کی معاونت کریں اور حفظانِ صحت کی معیاری سہولتیں مہیا کریں۔ افراد سماجی دوری برقرار رکھیں، ہاتھوں کو دھوئیں اور عوامی مقامات پر ماسک پہن کر رکھیں'۔

ٹیڈروس نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومتوں کو صرف حفاظتی ٹیکوں کے پروگراموں پر اعتماد کرنا اور اس بیماری سے لڑنے کے لیے دیگر اقدامات ترک کرنا بہت جلد بازی ہوگی۔ اگر ممالک صرف ویکسینوں پر انحصار کرتے ہیں تو وہ غلطی کر رہے ہیں۔ کورونا سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات بہت ضروری ہیں۔

تاہم، انہوں نے کہا کہ یہ حوصلہ افزا ہے کہ غریب ممالک میں طبی عملے کے لیے ویکسین کی خوراکیں آخر کار دی جارہی ہیں، جس میں مغربی افریقی ممالک گھانا اور آئیوری کوسٹ شامل ہیں۔

دونوں ممالک نے پیر سے کوویکس کی فراہم کردہ کورونا کی خوراک کے ساتھ ٹیکہ کاری مہم شروع کردی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے ویکسین کی خوراکیں جمع کرنے پر امیر ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں کمزور لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ہر کسی کے مفاد میں ہے۔

ٹیڈروس نے کہا کہ 'یہ افسوسناک ہے کہ کچھ مالدار ممالک کورونا ٹیکہ کاری مہم کا آغاز تین ماہ بعد اور بہت دیر سے شروع کی ہیں'۔

ٹیڈروس نے کہا ہے توقع ہے کہ مئی کے آخر تک 142 غریب ممالک میں کورونا ویکسین کی 237 ملین خوراکیں تقسیم کے لیے تیار ہوں گی۔

ڈبلیو ایچ او کے ڈاکٹر مائک ریان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف عالمی سطح پر لڑائی جاری ہے۔ لیکن یہ کہنا بہت جلدی ہوگا کہ وائرس پر قابو پالیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارا لیے سب سے بڑا مسئلہ کورونا وائرس پر قابو پانا ہے اور وائرس کو پھیلنے سے روکنا ہے۔ لیکن پہلے کے مقابلے اب وائرس بہت زیادہ قابو میں ہے۔

امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق، کورونا وائرس سے اب تک دنیا بھر میں 11 کروڑ 40 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جس میں سے اب تک 6 کروڑ 45 لاکھ سے زائد افراد صحتیاب ہوچکے ہیں، وہیں 25 لاکھ سے زائد افراد کی اموات ہوچکی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.