برطانوی پارلیمنٹ کی سابق رکن نصرت غنی Former UK MP Nusrat Ghani نے اتوار کے روز الزام عائد کیا کہ انہیں مسلم ہونے کی وجہ سے وزارت کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔ حالانکہ برطانیہ کے چیف وہپ مارک اسپینسر نے کنزرویٹو ایم پی کے اس الزام کو خارج کیا ہے۔
نصرت غنی Nusrat Ghani کو 2020 میں رد و بدل کے دوران وزارت ٹرانسپورٹ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔
سنڈے ٹائمز کے مطابق غنی نے کہا ہے کہ جب انہوں نے اس کی وضاحت طلب کی تو انہیں ایک حکومتی وہپ کے ذریعہ بتایا گیا تھا کہ ڈائوننگ اسٹریٹ کی ایک میٹنگ میں ان کی مسلم شناخت کا معاملہ ایک مسئلہ کے طور اٹھایا گیا تھا، ساتھ ہی میٹنگ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ مسلم خواتین کا وزیر ہونا معاونین کو پریشانی کا احساس دلاتا تھا۔
نصرت غنی نے مزید کہا کہ انہوں نے اس معاملہ کو اس لیے چھوڑ دیا کہ جب انہیں بتایا گیا کہ اگر وہ اس معاملے کو مسلسل اٹھاتی ہیں تو ان کا بائیکاٹ کر دیا جائے گا اور ان کا کریئر اور وقار تباہ ہو جائے گا۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ہفتے کی رات یو کے کنزرویٹو چیف وہپ مارک اسپینسر خود پیش ہوئے، جن کے بارے میں غنی نے دعویٰ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
مارک اسپینسر کا کہنا تھا کہ نصرت غنی کے تمام الزامات سراسر جھوٹے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ الزامات ہتک آمیز ہیں اور میں نے اس قسم کے الفاظ کبھی استعمال نہیں کیے۔
اسپینسر نے مزید کہا کہ یہ مایوس کن ہے کہ اس وقت انہوں نے اس معاملے کو کنزرویٹو پارٹی کی باقاعدہ تحقیقات کے لیے بھیجنے سے انکار کر دیا تھا۔
دریں اثنا سیکرٹری تعلیم ندیم جاہوی نے کہا ہے کہ اس الزام کی تحقیقات ہونی چاہئے۔
ہفتے کے روز ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ "کنزرویٹو پارٹی میں اسلاموفوبیا یا کسی بھی قسم کی نسل پرستی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ الزامات کی صحیح طور پر تحقیقات ہونی چاہیے اور نسل پرستی کو ختم کرنا چاہیے۔"
واضح رہے کہ فروری 2020 میں نصرت غنی کو وزیراعظم بورس جانسن کی حکومت میں ایک چھوٹی سی ردوبدل میں برطرف کر دیا گیا تھا۔