اننت ناگ (جموں کشمیر) : کیا کچرا واقعی خزانہ بن سکتا ہے؟ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع سے تعلق رکھنے والے فاروق گنائی نے اس سوال کا جواب زعفران اور کھجور اگا کر دیا ہے۔ ’گاربیج مین‘ (Garbage Man) کے نام سے ایڈوکیٹ فاروق گنائی کی اختراعی سوچ اور محنت نے کچرے کو خزانے میں بدل دیا ہے۔ گنائی کی تحریک ’’گیو پلاسٹک گیٹ گولڈ‘‘ (Give Plastic Get Gold) نے نہ صرف مقامی بلکہ قومی سطح پر شہرت حاصل کی ہے۔
فاروق گنائی نے اننت ناگ کے سادیواڑہ، ڈورو علاقے میں کچرے سے زعفران اگا کر ایک نیا باب رقم کیا۔ زعفران، جو اپنی پیداوار کے لیے خاص زمین اور ماحولیاتی حالات کا تقاضا کرتا ہے، فضلے سے اگانا ان کی جدت اور عزم کا شاندار مظہر ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کھجور کے درخت بھی کچرے سے بنی کھاد کی مدد سے اگائے، جو ان کی ماحول دوست کوششوں کا ایک اور روشن پہلو ہے۔
فاروق گنائی کا مشن: زمین کو آلودگی سے پاک کرنا
فاروق گنائی کا مقصد صرف فضلے کو کم کرنا نہیں بلکہ اسے دولت میں تبدیل کرنا ہے۔ وہ کہتے ہیں: ’’ہر کچرے کا بہترین استعمال ممکن ہے۔ ضرورت ہے تو صرف عزم اور محنت کی۔‘‘ ان کی اختراعات نے نہ صرف ماحولیات کے شعبے میں ایک نئی راہ دکھائی ہے بلکہ یہ پیغام بھی دیا ہے کہ تبدیلی کے لیے عملی اقدامات ضروری ہیں۔ فاروق کی جد و جہد اور کامیابی ہر فرد کو یہ باور کراتی ہے کہ کچرا محض فضلہ نہیں، بلکہ مناسب استعمال سے یہ زمین کے لیے ایک نعمت بن سکتا ہے۔
فاروق گنائی کے مشن کا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ زمین کی حفاظت ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ان کی یہ کوشش ہمیں ایک صاف، سرسبز اور خوشحال مستقبل کی امید دلاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مگس بانی میں منفرد مقام حاصل کرنے والی کشمیری خاتون ثانیہ زہرہ، خاص رپورٹ