مضمون میں وبا کو ’عمومی بیماری‘ سے بھی تعبیر کیا گیا ہے، محققین میں کولمبیا میلما اسکول کی نینا شوالبے، سپارک اسٹریٹ اڈوائزر سوسانا لیتھیماکی اور میکسیکو یونیورسٹی کے جوان پابلوگوٹریز شامل ہیں۔
مصنفین کے مطابق قبل ازیں موٹاپا کے شکار افراد، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابطیس سے متاثرہ افراد کو کوویڈ سے زیادہ خطرہ تھا کیونکہ اس وبا سے ان کی جان کو زیادہ خطرہ لاحق تھا
امریکہ کے اعداد و شمار سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ جہاں سیاہ فام برادری کی آبادی 18 فیصد ہیں وہیں اس بیماری سے مرنے والوں میں ان کا تناسب 33 فیصد بتایا گیا ہے۔
مصنفین نے مزید بتایا کہ کورونا کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات جیسے لاک ڈاون اور معاشرتی دوری جیسے عوامل نے غریبوں کی صحت خدمات کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ غریبوں میں غذا کی عدم دستیابی، بیروزگاری کا خدشہ اوراموات کی شرح میں راست اضافہ سے صورتحال کی ابتری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا کے خلاف اقدامات میں کمزور افراد کو خاص توجہ دینی چاہئے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا اور پوری آبادی پر توجہ مرکوز کی گئی جو وسائل کی غلط تقسیم کا سبب بنا۔ انہوں نے وبا پر قابو پانے کےلیے غریبوں کو معاشی مدد فراہم کرنے کی بھی شفارش کی۔