ETV Bharat / international

طالبان جنگ جیت چکے ہیں، اس لیے ان سے بات کرنی ہوگی: یوروپی یونین - افغانستان کی نئی حکومت

یوروپی یونین کا افغانستان کے بحران پر ہنگامی اجلاس کے بعد یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ای یو مستقبل کی کسی بھی افغان حکومت کے ساتھ صرف اسی صورت میں تعاون کرے گا جب وہ تمام افغانوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے۔

EU
یوروپی یونین
author img

By

Published : Aug 18, 2021, 10:37 AM IST

یورپی یونین (EU) طالبان کے قبضے کے فورا بعد افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہے۔ تاہم وہ یورپی شہریوں اور یورپی یونین کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندوں کے محفوظ انخلا کے لیے ان کی حکومت سے بات کرے گا۔ یوروپی یونین نے گذشتہ روز اس بات کی وضاحت کی۔

یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی صدارت کے بعد مہاجرین کی نئی آمد کو روکنے میں مدد کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔

بوریل نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا "ہمیں کابل میں حکام کے ساتھ رابطے میں رہنا ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔" طالبان جنگ جیت چکے ہیں، لہذا ہمیں ان سے بات کرنی ہوگی۔''

اس مذاکرات میں غیر ملکی دہشت گردوں کی واپسی کو روکنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، یہ طالبان کے ساتھ ایک معاہدے کے طور پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کسی بھی مستقبل کی افغان حکومت کے ساتھ صرف اسی صورت میں تعاون کرے گا جب وہ تمام افغانوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے افغان سرزمین کو استعمال نہ کرنے دیا جائے۔

منگل کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا۔ جس کے بعد یورپی یونین نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے افغانستان کے علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Afghanistan Crisis: جے شنکر نے اقوام متحدہ میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا

طالبان عام معافی کا اعلان، خواتین سے حکومت میں شامل ہونے کی اپیل

افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

بوریل نے بیان میں کہا کہ یورپی یونین افغانستان کی تمام فریقوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ تمام وعدوں کا احترام کریں اور ایک جامع اور پائیدار سیاسی حل کی پیروی کریں۔

یوروپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا یورپی یونین افغانستان میں یونین کے تمام شہریوں کے ساتھ ساتھ یورپی یونین یا رکن ممالک کے لیے کام کرنے والے مقامی کارکنوں کی سلامتی پر زور دیتی ہے۔

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست بروز اتوار کو کابل پر قبضہ کر لیا۔ طالبان کے شہر میں داخل ہونے کے بعد صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ جس کے بعد طالبان نے صدارتی محل پر بھی قبضہ کر لیا۔

یورپی یونین (EU) طالبان کے قبضے کے فورا بعد افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہے۔ تاہم وہ یورپی شہریوں اور یورپی یونین کے ساتھ کام کرنے والے افغان باشندوں کے محفوظ انخلا کے لیے ان کی حکومت سے بات کرے گا۔ یوروپی یونین نے گذشتہ روز اس بات کی وضاحت کی۔

یوروپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کی صدارت کے بعد مہاجرین کی نئی آمد کو روکنے میں مدد کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات شروع کرنے پر زور دیا۔

بوریل نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا "ہمیں کابل میں حکام کے ساتھ رابطے میں رہنا ہے، چاہے وہ کوئی بھی ہو۔" طالبان جنگ جیت چکے ہیں، لہذا ہمیں ان سے بات کرنی ہوگی۔''

اس مذاکرات میں غیر ملکی دہشت گردوں کی واپسی کو روکنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، یہ طالبان کے ساتھ ایک معاہدے کے طور پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کسی بھی مستقبل کی افغان حکومت کے ساتھ صرف اسی صورت میں تعاون کرے گا جب وہ تمام افغانوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے افغان سرزمین کو استعمال نہ کرنے دیا جائے۔

منگل کو یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا تھا۔ جس کے بعد یورپی یونین نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے افغانستان کے علاقوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی رپورٹ پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

Afghanistan Crisis: جے شنکر نے اقوام متحدہ میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا

طالبان عام معافی کا اعلان، خواتین سے حکومت میں شامل ہونے کی اپیل

افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

بوریل نے بیان میں کہا کہ یورپی یونین افغانستان کی تمام فریقوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ تمام وعدوں کا احترام کریں اور ایک جامع اور پائیدار سیاسی حل کی پیروی کریں۔

یوروپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا یورپی یونین افغانستان میں یونین کے تمام شہریوں کے ساتھ ساتھ یورپی یونین یا رکن ممالک کے لیے کام کرنے والے مقامی کارکنوں کی سلامتی پر زور دیتی ہے۔

واضح رہے کہ طالبان نے 15 اگست بروز اتوار کو کابل پر قبضہ کر لیا۔ طالبان کے شہر میں داخل ہونے کے بعد صدر اشرف غنی ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ جس کے بعد طالبان نے صدارتی محل پر بھی قبضہ کر لیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.