روس یوکرین کشیدگی پر چین کے صدر شی جن پنگ نے فریقین سے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانسیسی صدر امانوئل میکروں سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران چینی صدر نے یوکرین تنازع کے سیاسی تصفیہ پر زور دیا۔Diplomacy Efforts to Reduce Ukraine Russia Tensions
وہیں ان اہم مسائل پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
بورس جانسن نے کہا کہ یوکرین سرحد سے روسی فوج کے انخلا کے کم درجے کے شواہد ملے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روسی فوج کے یوکرین سرحد سے انخلا کے خاص شواہد نہیں دیکھے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے روس جو کہتا ہے اور جو کرتا ہے اس میں فرق ہے۔
اس کے علاوہ ناٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے یوروپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین کے ساتھ روس-یوکرین سرحدی کشیدگی Ukraine Russia Tensions پر تبادلہ خیال کیا۔
اسٹولٹن برگ نے بدھ کے آخر میں اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا: "مسز وان ڈیر لیین کے ساتھ روس اور یوکرین کے حوالے سے اچھی بات چیت ہوئی۔ میں نے انہیں ناٹو کے وزرائے دفاع کے پہلے دن کے اجلاس کے بارے میں بتایا۔ ہم اپنا قریبی ناٹو-یوروپی تعاون جاری رکھیں گے اور اپنے تمام شہریوں کے مفاد میں متحد رہیں گے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: امریکہ جنگ روکنے کی کوشش کررہا ہے، اشتعال انگیزی نہیں کررہا
بدھ کو ناٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کشیدگی کو کم کرنے کی سفارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ مشرقی یوروپ میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی پر غور کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
اس سے قبل ناٹو نے روسی افواج کی جزوی واپسی کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے روس پر فوجی دستے بڑھانے کا الزام عائد کر دیا۔ جبکہ یوکرین کے وزیر دفاع کا کہنا ہے ملک میں سیکورٹی صورتِ حال مستحکم ہے۔
ناٹو اور امریکہ کا کہنا ہے کہ روسی فوج کا جزوی یا واضح انخلا دیکھنے میں نہیں آیا، لیکن کریملن سے سفارت کاری جاری رکھنے کے اشارے ملے ہیں۔
وہیں امریکہ میں روسی سفارت خانے نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین پر مبینہ روسی حملے پر صحافیوں کے جاری "فوجی غصے" کو ہوا دینے کے بجائے یوکرین کے اندرونی تنازع کے سفارتی حل پر توجہ مرکوز کرے۔
یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: متعدد ممالک نے اپنے شہریوں سے یوکرین چھوڑنے کی اپیل کی
روسی سفارتی مشن نے کہا کہ "ہم امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ صحافیوں کے 'فوجی غصے' کو فروغ دینا بند کرے اور یوکرین کے اندرونی تنازع کے سفارتی حل کے کلیدی ایشوز پر توجہ مرکوز کرے۔"
اس کے علاوہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ہے کہ برطانیہ نے یوکرین معاملے پر اگر نئی پابندیاں لگائے گا تو روس جوابی اقدام کرے گا۔ یاد رہے کہ برطانیہ نے گزشتہ روز دھمکی دی تھی کہ وہ روسی کمپنیوں کو لندن میں سرمایہ اکٹھا کرنے سے روکے گا۔
واضح رہے کہ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ روس سرحد پر فوجیں جمع کرکے یوکرین پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ادھر روس یوکرین پر حملے کے منصوبے کی کئی بار تردید کرچکا ہے۔