ETV Bharat / international

Ukraine Russia Tensions: یوکرین روس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری - روس یوکرین کشیدگی کوکم کرنے کے لیے سفارتی کوشش

یوکرین روس کے درمیان جاری کشیدگی Ukraine Russia Tensions کو کم سے کم کرنے کے لیے متعدد ممالک کے رہنما سفارتی تعلقات کی بنیاد پر اہم کردار ادا کر رہے ہیں Diplomacy Efforts to Reduce Ukraine Russia Tensions اور ایک دوسرے سے رابطے میں بھی ہیں لیکن امریکہ کی جانب سے روس پر مسلسل یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ یوکرین سرحد اپنی فوج کو بڑھا رہا ہے۔

diplomacy efforts continue to reduce Ukraine Russia tensions
یوکرین روس کشیدگی کو کم کرنے کے لیے سفارتی کوششیں جاری
author img

By

Published : Feb 17, 2022, 5:34 PM IST

روس یوکرین کشیدگی پر چین کے صدر شی جن پنگ نے فریقین سے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانسیسی صدر امانوئل میکروں سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران چینی صدر نے یوکرین تنازع کے سیاسی تصفیہ پر زور دیا۔Diplomacy Efforts to Reduce Ukraine Russia Tensions

وہیں ان اہم مسائل پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

بورس جانسن نے کہا کہ یوکرین سرحد سے روسی فوج کے انخلا کے کم درجے کے شواہد ملے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روسی فوج کے یوکرین سرحد سے انخلا کے خاص شواہد نہیں دیکھے۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے روس جو کہتا ہے اور جو کرتا ہے اس میں فرق ہے۔

اس کے علاوہ ناٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے یوروپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین کے ساتھ روس-یوکرین سرحدی کشیدگی Ukraine Russia Tensions پر تبادلہ خیال کیا۔

اسٹولٹن برگ نے بدھ کے آخر میں اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا: "مسز وان ڈیر لیین کے ساتھ روس اور یوکرین کے حوالے سے اچھی بات چیت ہوئی۔ میں نے انہیں ناٹو کے وزرائے دفاع کے پہلے دن کے اجلاس کے بارے میں بتایا۔ ہم اپنا قریبی ناٹو-یوروپی تعاون جاری رکھیں گے اور اپنے تمام شہریوں کے مفاد میں متحد رہیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: امریکہ جنگ روکنے کی کوشش کررہا ہے، اشتعال انگیزی نہیں کررہا

بدھ کو ناٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کشیدگی کو کم کرنے کی سفارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ مشرقی یوروپ میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی پر غور کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

اس سے قبل ناٹو نے روسی افواج کی جزوی واپسی کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے روس پر فوجی دستے بڑھانے کا الزام عائد کر دیا۔ جبکہ یوکرین کے وزیر دفاع کا کہنا ہے ملک میں سیکورٹی صورتِ حال مستحکم ہے۔

ناٹو اور امریکہ کا کہنا ہے کہ روسی فوج کا جزوی یا واضح انخلا دیکھنے میں نہیں آیا، لیکن کریملن سے سفارت کاری جاری رکھنے کے اشارے ملے ہیں۔

وہیں امریکہ میں روسی سفارت خانے نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین پر مبینہ روسی حملے پر صحافیوں کے جاری "فوجی غصے" کو ہوا دینے کے بجائے یوکرین کے اندرونی تنازع کے سفارتی حل پر توجہ مرکوز کرے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: متعدد ممالک نے اپنے شہریوں سے یوکرین چھوڑنے کی اپیل کی

روسی سفارتی مشن نے کہا کہ "ہم امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ صحافیوں کے 'فوجی غصے' کو فروغ دینا بند کرے اور یوکرین کے اندرونی تنازع کے سفارتی حل کے کلیدی ایشوز پر توجہ مرکوز کرے۔"

اس کے علاوہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ہے کہ برطانیہ نے یوکرین معاملے پر اگر نئی پابندیاں لگائے گا تو روس جوابی اقدام کرے گا۔ یاد رہے کہ برطانیہ نے گزشتہ روز دھمکی دی تھی کہ وہ روسی کمپنیوں کو لندن میں سرمایہ اکٹھا کرنے سے روکے گا۔

واضح رہے کہ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ روس سرحد پر فوجیں جمع کرکے یوکرین پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ادھر روس یوکرین پر حملے کے منصوبے کی کئی بار تردید کرچکا ہے۔

روس یوکرین کشیدگی پر چین کے صدر شی جن پنگ نے فریقین سے بات چیت کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانسیسی صدر امانوئل میکروں سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران چینی صدر نے یوکرین تنازع کے سیاسی تصفیہ پر زور دیا۔Diplomacy Efforts to Reduce Ukraine Russia Tensions

وہیں ان اہم مسائل پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن اور امریکی وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔

بورس جانسن نے کہا کہ یوکرین سرحد سے روسی فوج کے انخلا کے کم درجے کے شواہد ملے ہیں۔ دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روسی فوج کے یوکرین سرحد سے انخلا کے خاص شواہد نہیں دیکھے۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے روس جو کہتا ہے اور جو کرتا ہے اس میں فرق ہے۔

اس کے علاوہ ناٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے یوروپی کمیشن کی صدر ارسولا وان ڈیر لیین کے ساتھ روس-یوکرین سرحدی کشیدگی Ukraine Russia Tensions پر تبادلہ خیال کیا۔

اسٹولٹن برگ نے بدھ کے آخر میں اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا: "مسز وان ڈیر لیین کے ساتھ روس اور یوکرین کے حوالے سے اچھی بات چیت ہوئی۔ میں نے انہیں ناٹو کے وزرائے دفاع کے پہلے دن کے اجلاس کے بارے میں بتایا۔ ہم اپنا قریبی ناٹو-یوروپی تعاون جاری رکھیں گے اور اپنے تمام شہریوں کے مفاد میں متحد رہیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: امریکہ جنگ روکنے کی کوشش کررہا ہے، اشتعال انگیزی نہیں کررہا

بدھ کو ناٹو کے رکن ممالک کے وزرائے دفاع نے یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے کشیدگی کو کم کرنے کی سفارتی کوششوں کے ساتھ ساتھ مشرقی یوروپ میں اضافی فوجیوں کی تعیناتی پر غور کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔

اس سے قبل ناٹو نے روسی افواج کی جزوی واپسی کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے روس پر فوجی دستے بڑھانے کا الزام عائد کر دیا۔ جبکہ یوکرین کے وزیر دفاع کا کہنا ہے ملک میں سیکورٹی صورتِ حال مستحکم ہے۔

ناٹو اور امریکہ کا کہنا ہے کہ روسی فوج کا جزوی یا واضح انخلا دیکھنے میں نہیں آیا، لیکن کریملن سے سفارت کاری جاری رکھنے کے اشارے ملے ہیں۔

وہیں امریکہ میں روسی سفارت خانے نے واشنگٹن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین پر مبینہ روسی حملے پر صحافیوں کے جاری "فوجی غصے" کو ہوا دینے کے بجائے یوکرین کے اندرونی تنازع کے سفارتی حل پر توجہ مرکوز کرے۔

یہ بھی پڑھیں: Russia Ukraine Tension: متعدد ممالک نے اپنے شہریوں سے یوکرین چھوڑنے کی اپیل کی

روسی سفارتی مشن نے کہا کہ "ہم امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیتے ہیں کہ وہ صحافیوں کے 'فوجی غصے' کو فروغ دینا بند کرے اور یوکرین کے اندرونی تنازع کے سفارتی حل کے کلیدی ایشوز پر توجہ مرکوز کرے۔"

اس کے علاوہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا ہے کہ برطانیہ نے یوکرین معاملے پر اگر نئی پابندیاں لگائے گا تو روس جوابی اقدام کرے گا۔ یاد رہے کہ برطانیہ نے گزشتہ روز دھمکی دی تھی کہ وہ روسی کمپنیوں کو لندن میں سرمایہ اکٹھا کرنے سے روکے گا۔

واضح رہے کہ مغربی ممالک کا الزام ہے کہ روس سرحد پر فوجیں جمع کرکے یوکرین پر حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ادھر روس یوکرین پر حملے کے منصوبے کی کئی بار تردید کرچکا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.