بریگزٹ کے مکمل ہونے کے بعد برطانیہ کا منصوبہ ہے کہ وہ اس برس کے آخر تک 10 نئی بندرگاہوں کے محل وقوع کا اعلان کرے گا۔
جنوری 2020 کے آخر میں یورپی یونین چھوڑنے کے بعد برطانیہ، پہلی بار اپنی آزاد تجارتی پالیسی تیار کرے گا۔
![بین الاقوامی کاروبار اور سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے نئی اقدامات کیے جارہے ہیں](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/6023898_aaaaa.jpeg)
برطانوی حکومت نے تجارتی ضروریات کی تکمیل اور بحری آمد و رفت کی خاطر بندرگاہوں کے لیے اپنے منصوبوں کو طے کیا ہے، جس کی تکمیل کے لیے 10 ہفتوں کی مشاورت ہوگی۔ تجزیہ نگاروں کے مطابق اسے آزاد تجارتی زون بھی کہا جائے گا۔
ایک بار مشاورت مکمل ہونے کے بعد سمندری، ہوائی اور ریل بندرگاہیں عالمی سطح پر کارگر ہوں گی۔
وزارت خزانہ کے چیف سکریٹری رشی سنک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 'فری پورٹز ( آزاد بندرگاہیوں) کے ذریعے ایک نئی تاریخ رقم کی جائے گی۔ ان بندرگاہوں کے ذریعے مختلف خدمات کا آغاز کیا جائے گا، جس سے پورے برطانیہ میں کمیونیٹیز کو تقویت ملے گی اور ان کی بحالی ہو گی'۔
چیف سکریٹری رشی سنک نے کہا ہے کہ 'وہ ملک کے مختلف شہروں میں روزگار کی فراہمی، سرمایہ کاری اور مواقع میں اضافہ کے ساتھ ساتھ نئے کاروباریوں کو راغب کریں گے'۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ محصولات بڑھانے کے لئے آزاد بندرگاہوں میں بنیادی سہولیات (انفراسٹرکچر)، تعمیرات اور مشینری میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے ٹیکس اقدامات پر غور کر رہی ہے۔
![برطانیہ کا منصوبہ ہے کہ وہ اس سال کے آخر تک 10 نئی بندرگاہوں کے محل وقوع کا اعلان کرے گی۔](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/6023898_sddddddd.jpeg)
وزیر اعظم بورس جانسن 11 مارچ 2020 کو برطانیہ کے پہلے بریگزٹ بجٹ کا اعلان کریں گے، جس کا ان کی انتظامیہ نے اشارہ دیا ہے۔ اس بجٹ میں بنیادی ڈھانچے کے اخراجات میں اضافہ شامل ہوگا۔
مزید پڑھیں: بریگزٹ کی پوری کہانی آسان انداز میں سمجھیئے
کچھ تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی تجارت کے لیے آزاد بندرگاہوں کا خالص فائدہ بہت ہی محدود ہے۔ اس کے ذریعے مختلف ٹیکسز میں اضافہ ہوگا۔ وہ اکثر ملک میں کہیں اور سے اقتصادی سرگرمیوں کو دوبارہ تقسیم کرسکتے ہیں۔