ETV Bharat / international

US Sanctions on Russia: امریکہ نے روس پر سخت اقتصادی پابندیوں کا اعلان کیا

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مشرقی یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند علاقوں ڈونیٹسک اور لوہانسک کو آزاد علاقے کے طور پر تسلیم کر لیا ہے۔ روس کے اس فیصلے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان US Sanctions on Russia کیا کہ امریکہ نے روس کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یوروپی یونین نے بھی روس کے خلاف اقتصادی پابندیوں کی منظوری دے دی ہے۔ Ukraine Russia Tension

امریکی صدر جو بائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن
author img

By

Published : Feb 23, 2022, 5:32 PM IST

امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ نے روسی بینکوں کے خلاف سخت مالی پابندیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ US Sanctions on Russia

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا روس کے دو مالیاتی اداروں پر مکمل طور سے پابندی اور روس کے لیے قرضوں پر جامع پابندی عائد کر رہا ہے۔ Ukraine Russia Tension

امریکی صدر جو بائیڈن

جو بائیڈن کے مطابق ان پابندیوں کا مطلب ہے، ''ہم نے روس کی حکومت کو مغرب کے مالیاتی اداروں سے منقطع کر دیا ہے۔ ان پابندیوں کے بعد روس مغرب سے رقوم حاصل نہیں کر سکے گا اور یوروپی مارکیٹوں سے نئے قرضے پر تجارت نہیں کر سکے گا۔ اس سے روس کے طبقہ اشرافیہ اور ان کے خاندان کے افراد پر بھی اثر پڑے گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ماسکو نے یوکرین پر حملہ کرکے عالمی قوانین کی واضح خلاف ورزی کی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی یوکرین کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دعووں سے بیوقوف نہیں بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پوتن نے مزید کوئی کارروائی کی تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

بائیڈن نے کہا کہ مشرق میں روس کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے پیش نظر امریکہ نیٹو بالٹک اتحادیوں کی حفاظت کے لیے اضافی افواج بھیج رہا ہے۔

واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مشرقی یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند علاقوں ڈونیٹسک اور لوگانسک کو الگ آزاد ملک تسلیم کر لیا ہے۔ روس کے اس فیصلے سے مغربی ممالک کے یوکرین پر روس کے حملے کے خدشے کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: Ukraine Crisis: برطانیہ کا 5 روسی بینکوں اور تین ارب پتی شخصیات پر پابندیاں لگا نے کا اعلان

صدر کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد پوتن نے یہ اعلان کیا، جس سے روس کے لیے ماسکو کے حمایت یافتہ باغیوں اور یوکرینی افواج کے درمیان تنازع میں کھلے عام افواج اور ہتھیار بھیجنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

روسی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے صدر ولادیمیر پوتن کو ملک سے باہر فوجی طاقت استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ جس کی وجہ سے جنگ کا امکان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ قبل ازیں منگل کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پارلیمنٹ سے ملک سے باہر فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت طلب کی تھی۔

اس سلسلے میں پوتن کی طرف سے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو لکھا گیا خط مشرقی یوکرین کے باغی علاقوں میں روسی فوج کی تعیناتی کو باقاعدہ بنائے گا۔

فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت نے روس کے لیے یوکرین پر بڑے حملے کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ اس سے قبل مغربی ممالک کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ روسی فوجی یوکرین کے مشرقی حصے میں پہنچ چکے ہیں۔ ساتھ ہی امریکہ نے روس کے اس اقدام کو حملہ قرار دیا ہے۔

تازہ ترین پیش رفت کے درمیان، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہیں یوکرین کی وزارت خارجہ سے یوکرین اور روسی فیڈریشن کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ روس کی جانب سے جاری پیش رفت کے درمیان یوکرین روس کے ساتھ تمام سیاسی تعلقات ختم کر سکتا ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکہ نے روسی بینکوں کے خلاف سخت مالی پابندیاں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ US Sanctions on Russia

صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکا روس کے دو مالیاتی اداروں پر مکمل طور سے پابندی اور روس کے لیے قرضوں پر جامع پابندی عائد کر رہا ہے۔ Ukraine Russia Tension

امریکی صدر جو بائیڈن

جو بائیڈن کے مطابق ان پابندیوں کا مطلب ہے، ''ہم نے روس کی حکومت کو مغرب کے مالیاتی اداروں سے منقطع کر دیا ہے۔ ان پابندیوں کے بعد روس مغرب سے رقوم حاصل نہیں کر سکے گا اور یوروپی مارکیٹوں سے نئے قرضے پر تجارت نہیں کر سکے گا۔ اس سے روس کے طبقہ اشرافیہ اور ان کے خاندان کے افراد پر بھی اثر پڑے گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ماسکو نے یوکرین پر حملہ کرکے عالمی قوانین کی واضح خلاف ورزی کی ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی یوکرین کے بارے میں روسی صدر ولادیمیر پوتن کے دعووں سے بیوقوف نہیں بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پوتن نے مزید کوئی کارروائی کی تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔

بائیڈن نے کہا کہ مشرق میں روس کی بڑھتی ہوئی موجودگی کے پیش نظر امریکہ نیٹو بالٹک اتحادیوں کی حفاظت کے لیے اضافی افواج بھیج رہا ہے۔

واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مشرقی یوکرین میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند علاقوں ڈونیٹسک اور لوگانسک کو الگ آزاد ملک تسلیم کر لیا ہے۔ روس کے اس فیصلے سے مغربی ممالک کے یوکرین پر روس کے حملے کے خدشے کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: Ukraine Crisis: برطانیہ کا 5 روسی بینکوں اور تین ارب پتی شخصیات پر پابندیاں لگا نے کا اعلان

صدر کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد پوتن نے یہ اعلان کیا، جس سے روس کے لیے ماسکو کے حمایت یافتہ باغیوں اور یوکرینی افواج کے درمیان تنازع میں کھلے عام افواج اور ہتھیار بھیجنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

روسی پارلیمنٹ کے ایوان بالا نے صدر ولادیمیر پوتن کو ملک سے باہر فوجی طاقت استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔ جس کی وجہ سے جنگ کا امکان بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ قبل ازیں منگل کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پارلیمنٹ سے ملک سے باہر فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت طلب کی تھی۔

اس سلسلے میں پوتن کی طرف سے پارلیمنٹ کے ایوان بالا کو لکھا گیا خط مشرقی یوکرین کے باغی علاقوں میں روسی فوج کی تعیناتی کو باقاعدہ بنائے گا۔

فوجی طاقت کے استعمال کی اجازت نے روس کے لیے یوکرین پر بڑے حملے کا راستہ صاف کر دیا ہے۔ اس سے قبل مغربی ممالک کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ روسی فوجی یوکرین کے مشرقی حصے میں پہنچ چکے ہیں۔ ساتھ ہی امریکہ نے روس کے اس اقدام کو حملہ قرار دیا ہے۔

تازہ ترین پیش رفت کے درمیان، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ انہیں یوکرین کی وزارت خارجہ سے یوکرین اور روسی فیڈریشن کے درمیان سفارتی تعلقات منقطع کرنے کی درخواست موصول ہوئی ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ روس کی جانب سے جاری پیش رفت کے درمیان یوکرین روس کے ساتھ تمام سیاسی تعلقات ختم کر سکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.