آسٹریلیا کے پارلیمنٹ نے چند ہفتوں تک زیر غور رہنے کے بعد بالآخر دنیا کا پہلا منفرد قانون پاس کرلیا ہے۔ تاہم نئے قوانین کے تحت گوگل سرچ انجن پر نظر آنے والے آسٹریلوی صحافتی اداروں کے مواد پر متعلقہ اداروں کو معاوضہ فراہم کرنا ہوگا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق آسٹریلوی پارلیمنٹ نے 25 فروری کو نیا قانون منظور کرلیا ہے، جس کے بعد اب گوگل و فیس بک جیسی کمپنیاں آسٹریلیا کے صحافتی اداروں کو معاوضہ فراہم کریں گی۔
آسٹریلوی حکومت نے گزشتہ برس کے آخر میں مذکوہ قوانین بنانے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد گوگل و فیس بک نے آسٹریلیا میں کام بند کرنے کی دھمکی بھی دی تھی مگر بعد میں گوگل نے میڈیا کو معاوضہ فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ نئے قوانین کے تحت گوگل اور فیس بک آسٹریلوی صحافتی اداروں کو کتنا معاوضہ فراہم کریں گے۔ تاہم امکان ہے کہ قوانین کے تحت ٹیکنالوجی کمپنیاں صحافتی اداروں کو 25 سے 40 فیصد تک کمائی کا معاوضہ ادا کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
شام میں ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے ٹھکانوں پر امریکہ کا فضائی حملہ
نائیجیریا میں نئی اجتماعی اغوا کاری، اسکول کے سینکڑوں طلبا لاپتہ
نئے قوانین میں فوری طور پر صرف گوگل اور فیس بک جیسی بڑی کمپنیوں کو شامل کیا گیا ہے۔ تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ ایک برس تک اس میں مزید کمپنیوں کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
وہیں، دوسری طرف آج فیس بک کی جانب سے تین صحافتی و نشریاتی اداروں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں جن میں آزاد نیوز پرائیویٹ میڈیا، شوارٹز میڈیا اور سالسٹس میڈیا شامل ہیں۔
شوارٹز میڈیا کے چیف ایگزیکٹو ربیکا کوسٹیلو نے کہا کہ اس معاہدے سے ان کی کمپنی کو آزاد صحافت کی تیاری میں مدد ملے گی۔
کوسٹیلو نے مزید کہا کہ 'آسٹریلیائی پریس میں کثیر الجہتی آوازیں آجانا اس سے زیادہ اہم کبھی نہیں تھیں'۔
پرائیویٹ میڈیا کے چیف ایگزیکٹو ول ہیورڈ نے کہا کہ نیا معاہدہ فیس بک کی موجودہ شراکت داری پر ہوا ہے۔