جرمنی کے وفاقی انتخابات کے ابتدائی نتائج میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے ووٹوں کا سب سے بڑا حصہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
بائیں بازو کی جماعت سوشل ڈیموکریکٹس 25.7 فیصد ووٹس حاصل کرکے انجیلا میرکل کی کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) سے آگے رہی جس نے 24.1 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
جرمنی کے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ کے مطابقہ سوشل ڈیموکریٹس کو 25.7 فیصد ووٹ کے ساتھ معمولی برتری حاصل ہے جبکہ انجیلامرکل کی جماعت سی ڈی یو اور سی ایس یو کو 24.1 فیصد ووٹ ملے ہیں جبکہ گرین پارٹی کو 14.8 ، فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) 11.5 ، اے ایف ڈی 10.5 فیصد ووٹ حاصل کرسکی ہے۔
حکومت بنانے کے لیے اب ایک اتحاد کی ضرورت ہو گی۔
اس سے قبل سوشل ڈیموکریٹس کے چانسلر کے امیدوار اولاف شولز نے کہا کہ یہ نتیجہ بہت واضح مینڈیٹ ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ہم جرمنی کے لیے ایک اچھی اور عملی حکومت تشکیل دیں۔
وفاقی انتخابات میں بدترین کارکردگی کے باوجود انجیلا میرکل کی یونین بلاک نے کہا کہ وہ حکومت بنانے پر بات چیت کے لیے چھوٹی جماعتوں تک رسائی کرینگی، جبکہ میرکل ایک نگراں کردار پر رہیں گی جب تک کہ کسی جانشین کا حلف نہیں لے لیا جاتا۔
جرمنی کے الیکشن میں چانسلر بننے کے خواہشمند شولس اور لاشیٹ اتحادی حکومت بنانے پر نظریں جمائے ہوئے ہیں۔
میرکل کی کنزرویٹیو پارٹی کے چانسلر کے امیدوار آرمین لاشیٹ کا کہنا تھا کہ انتخابات میں کانٹے کا مقابلہ ہوا اور اشارہ دیا کہ کنزویٹو ابھی شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔
لاشیٹ نے حامیوں سے کہا کہ ہم یونین کی قیادت میں حکومت بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے ، کیونکہ جرمنی کو اب مستقبل کے لیے ایسے اتحاد کی ضرورت ہے جو ہمارے ملک کو جدید بنائے۔
جرمن میڈیا کے مطابق الیکشن کے حتمی اور سرکاری نتائج آئندہ کچھ روز میں سامنے آجائیں گے مگر نئی حکومت کی تشکیل اور چانسلر کے چناؤ میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔
انجیلا مرکل نے انتخابات کے بعد سبکدوش ہونے کا فیصلہ ہے، تاکہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے مستقبل کے تعین کے لیے انتخابات دور بدلنے کا ایونٹ ثابت ہو۔
وہ 2005 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے یورپ کی مضبوط رہنما کے طور پر کھڑی رہیں جب جارج بُش، امریکا کے صدر تھے اور فرانس کے صدر جیکس شیراک اور برطانوی وزیر اعظم ٹونی بلیئر تھے۔