ہوٹلوں میں کھانا پکانا اور گراہکوں تک پہنچانا عموما مردوں کا کام مانا جاتا ہے، لیکن عراق کے شمالی کردش علاقے میں 5 خواتین نے اس تصویر کو بدل دیا ہے۔
کردش میں 'تونی بابا' نام کے ریستوراں میں کام کرنے والی سوما خلیل کو معلوم ہے کہ لذیذ کباب کیسے بنایا جاتا ہے۔
شاہراہ سے منسلک اس ریستوراں میں سوما خلیل کے علاوہ 4 دیگر خواتین بھی اس شعبے میں اپنا کریئر بنا رہی ہیں۔
سوما کا کہنا ہےکہ 'ہم بحیثیت خاتون خود کو اس لائق سمجھتے ہیں کہ باہر جا کر کام کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کا باہر کام کرنا کوئی شرم کی بات نہیں ہے'۔
سوما نے اپنی اہلیت کو بتاتے ہوئے کہا کہ وہ مسلسل 12 گھنٹے کباب شیف کے طور پر کام کرتی ہیں۔
سکالا خلیل محمد نے کھانے کے شعبے میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ شہر میں معاشی بحران کے سبب نوکریوں کی شدید قلت ہے، اس لیے میں نے اس جگہ کام کرنا بخوشی قبول کر لیا۔
ریستوراں میں کھانے کے لیے آئے کسٹمر سالار صالح کا کہنا ہے کہ 'مجھے امید ہے کہ ہر جگہ خواتین کو نوکری کے موقع فراہم کیے جائیں گے، تاکہ وہ معاشی طور پر خود مختار ہو سکیں'۔
موجودہ پیڑھی کی خواتین اس بات کو ثابت کر رہی ہیں کہ وہ ریستوراں کے شعبے میں مردوں کی طرح پوری قابلیت اور ہنر مندی کے ساتھ کام کر سکتی ہیں۔