پاکستان کے صوبے سندھ کے ضلع سانگھڑ میں واقع ٹَنڈو آدم میں لگے میلے میں گھوڑے لوگوں کی توجہ کا مرکز ہیں۔ یہ گھوڑے روایتی دوڑ میں حصہ لیتے ہیں لیکن اس میلے میں حصہ لینے کے لئے ایک جانور کا مالک ہونا آسان نہیں ہے۔ ایک گھوڑے کے مالک شیر علی کہتے ہیں کہ اس مقام تک پہنچنے کے لئے انہوں نے بہت پیسے خرچ کئے ہیں۔
شیر علی کا کہنا ہے کہ ''ہم ہزاروں روپے خرچ کر کے اپنے گھوڑوں کو تیار کرتے ہیں، اس میں مہینوں اور سال لگتے ہیں، پھر گھوڑے مقابلے کے اہل ہوتے ہیں۔ ایک وقت میں چار افراد گھوڑوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں، ہم ان کو انتہائی حفظان صحت سے بھر پور چارہ کھلاتے ہیں۔ ہم ایک گھوڑے پر 50،000 ($ 350) سے 100،000 ($ 700) تک پاکستانی روپے خرچ کرتے ہیں۔"
متحرک سجاوٹ میں ڈھکے ہوئے گھوڑوں کو ریسنگ ٹریک پر لایا جاتا ہے۔ اس دوران تماشا دیکھنے کے لئے بڑی تعداد میں ہجوم جمع ہوتا ہے۔
آرگنائزر کا کہنا ہے کہ یہ کھیل بہت دلچسپ ہے لیکن عام لوگ اس کے اخراجات کو برداشت نہیں کر سکتے ہیں اس لئے میلے کا اہتمام کیا گیا ہے۔
آرگنائزر آچار خاسخیل نے بتایا کہ "یہ بہت ہی دلچسپ کھیل ہے لیکن عام لوگ ان کھیلوں کے خرچ کو برداشت نہیں کر سکتے، اسی وجہ سے ہم میلے کا اہتمام کرتے ہیں تاکہ عام لوگ بھی صدیوں پرانے سندھ کے روایتی کھیلوں سے لطف اندوز ہوسکیں۔"
پوری دنیا کی طرح پاکستان بھی وبائی مرض سے لڑ رہا ہے۔ اس ملک میں کورونا وائرس کے 6،00،000 سے زیادہ کیسز درج ہوئے ہیں جس میں 13،500 سے زیادہ اموات ہوئی ہیں۔ ایک تیسری لہر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب اور ملک کے شمالی حصے کو اپنی زد میں لے رہی ہے۔
صحت کے عہدیداروں نے متاثرہ علاقوں میں جزوی طور پر لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے لیکن سندھ کے اس میلے جو پاکستان کے جنوب مشرق علاقے میں منعقد کئے جاتے ہیں، انہیں اس کا انعقاد کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
میلے میں حصہ لینے پہنچے وسیم لاغری نے کہا کہ "جب وبائی امراض نے دنیا کو اپنی زد میں لے لیا تو تمام تفریحی سرگرمیاں تعطل کا شکار تھیں۔ اب میلہ شروع ہو گیا ہے، خدا ہمیں کورونا سے بچائے۔ لوگوں کو لازمی طور پر اس تہوار سے لطف اندوز ہونا چاہئے اور گھوڑوں کی دوڑ کو داد دینی چاہئے۔"
میلے میں صرف گھوڑے ہی نہیں ہیں جو سامعین کو اپنی جانب متوجہ کر رہے ہیں بلکہ یہاں مَلاکھرا ریسلنگ کا ایک مقابلہ بھی منعقد کیا جارہا ہے۔ یہ روایتی کھیل میلے کا مرکزی پروگرام ہے۔ سندھ کی ثقافت کے تحت ملاکھرا کھیل میں پہلوان کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنے حریف کو زمین پر پٹخنی دے سکیں۔
پہلوان اپنے کمر پر کپڑے کا لمبا ٹکڑا باندھتے ہیں۔ اس کے بعد دو پہلوان ایک دوسرے کو اپنی گرفت میں لے کر کپڑے کے اس ٹکڑے کے سہارے ایک دوسرے کو زمین پر پٹخنی دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایک پہلوان چاکور بھامبرو کا کہنا ہے کہ "میں ملاکھرا اسپورٹ کھیلتا ہوں تاکہ لوگوں سے داد حاصل کر سکوں۔ میں ان کو اپنی طاقت اور اسٹائل دکھاتا ہوں اور یہی میرا روزگار ہے۔ جب میں گیم میں فتحیاب ہوتا ہوں تو لوگ میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں، لیکن بد قسمتی ہے کہ حکومت کو اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور حکومت کھلاڑیوں کو کسی طرح مدد فراہم نہیں کرتی ہے۔''
کووڈ کے نئے اسٹرین کے درمیان منتظمین چاہتے ہیں کہ میلہ مثبت مشغولیت اور شدت پسندی کا مقابلہ کرنے کا ایک ذریعہ بنے۔