پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان (Pakistan Prime Minister Imran Khan) نے کہا ہے کہ اگر ملک کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ نہ ہوا تو ان کی حکومت دوبارہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (International Monetary Fund) سے مدد لینے پر مجبور ہوگی۔روزنامہ ’ڈان‘ نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔
عمران خان نے یہ بات راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (Rawalpindi Chamber of Commerce and Industry) کے زیر اہتمام 14ویں انٹرنیشنل چیمبر سمٹ 2022 (14th International Chamber Summit 2022)کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
وزیراعظم خان نے زور دے کر کہا کہ برآمدات اور ٹیکس کی وصولی میں اضافہ ملک کی معیشت کو آگے بڑھانے کے اہم عوامل ہیں اور ان کی حکومت برآمد کنندگان، سرمایہ کاروں اور تاجروں کو درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے کام کر رہی ہے تاکہ ملکی برآمدات کو بڑھانے میں مدد ملے۔
انہوں نے اسکینڈ ینیوین ممالک کی طرح پاکستان میں بھی ٹیکس کلچر کو فروغ (Promoting tax culture in Pakistan) دینے پر زور دیا جہاں ٹیکس کا تناسب سب سے زیادہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سال پاکستان میں چھ ہزار ارب روپے کا ریکارڈ ٹیکس ریونیو اکٹھا کیاگیا ۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے بےقابو ہوئی مہنگائی
عمران خان نے کہا کہ 'معیشت میں اصلاحات' کی کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کے اثرات اور 'درآمدی افراط زر' (بین الاقوامی منڈی میں خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے) اور وراثتی معاشی بحران کے باوجود تمام اقتصادی اشارے اوپر کی طرف رجحان دکھارہے ہیں۔
وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے اقدامات سے ملتی جلتی ہے۔
یواین آئی