برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اپنے ریمارکس کے دوران کہا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ کسی کے خیالات اور آراء کی پرواہ کیے بغیر تہران اور عالمی طاقتوں کے مابین سنہ 2015 کے معاہدے کی جگہ ایک نئے معاہدے پر بات چیت کی جائے۔
ان کی اس تجویز کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے حمایت کی گئی ہے۔
برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وزیراعظم بورس جانسن ایران کے جوہری پروگرام پر سنہ 2015 میں طے پائے معاہدے کو برقرار رکھنے کے حامی ہیں۔
تاہم حکومتی ترجمان اور وزیراعظم جانسن کے 'اسکائی نیوز' کو دیئے گئے انٹرویو میں سامنے آنے والے موقف کے میں تضاد موجود ہے۔ اسکائی نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں بورس جانسن نے کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایک نئے جوہری معاہدے کے حامی ہیں۔
برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ وزیر اعظم جانسن ایرانی جوہری معاہدے کے حوالے سے جامع ایکشن پلان کی حمایت کرتے ہیں۔ ایران اس وقت معاہدے کی مکمل پاسداری نہیں کررہا ہے۔ ہمیں ایران کو جوہری معاہدے کی مکمل پاسداری پر واپس لانے کی ضرورت ہے۔ اگر ایسا کرنے کا کوئی راستہ ہے تو ہم ممکنہ حل پر گفتگو کرنے کے لیے تیار ہیں۔
جانسن نے کہا کہ ایران کے ساتھ 6 عالمی طاقتوں کے سنہ 2015 کو طے پائے معاہدے پر بہت سے اعتراضات ہیں۔ اب وقت آگے بڑھنے اور ایک نئے معاہدے کو ختم کرنے کا ہے۔
جانسن نے ایک ٹیلی ویژن انٹرویو میں پوچھا کہ ایرانیوں نے کھلے عام جوکام کیا ہے اس کا ہم کیا جواب دیں؟ برطانیہ لوگوں کو اکٹھا کرنے اور کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ قدیم جوہری معاہدے کی تبدیلی کی رائے پر بہت سے لوگوں کو اعتراض ہوگا مگر اس کے باوجود اب وقت آ گیا ہے کہ وہ تہران کے ساتھ ایک نئے معاہدے کی بات چیت آگے بڑھائیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بورس جانسن کی اس تجویز کی تعریف کرتے ہوئے کہا "میں بورس جانسن سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہمیں ایران کے ساتھ ایک نئے جوہری معاہدے کی ضرورت ہے"۔
ان کا کہناتھا کہ 'بورس ایک بہت ہی ذہین شخص ہیں' جب جانسن کی جانب سے نئے ایرانی معاہدے کے لیے مطالبہ کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ وہ برطانوی وزیر اعظم کا احترام کرتے ہیں اور ان کے خیال سے حیران نہیں ہیں۔