امریکہ، افغانستان سے اپنے فوجیوں کی واپسی مکمل ہونے کے بعد اس ملک میں باقی رہ جانے والے امریکیوں کو رابطے میں رہنے کے لیے رہنمائی فراہم کررہا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے منگل کو پریس کانفرنس کے دوران یہ بات کہی۔
انہوں نے کہا ’’ہم افغانستان میں پھنسے امریکی شہریوں سے رابطے میں ہیں۔ ان میں وہ شہری شامل ہیں جنہیں وہاں سے نکالا نہیں جاسکا یا جنہوں نے وہیں رہنے کا فیصلہ کیا ہے‘‘۔
پرائس نے کہا ’’اگر امریکی شہری آج، کل یا ایک برس بعد افغانستان سے نکلنے کا فیصلہ کرتے ہیں تو ہم ان کی مدد کے لیے تیار ہیں۔ ہم نے انہیں رہنمائی فراہم کی ہے کہ وہ کس طرح ہمارے رابطے میں رہ سکتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ تقریباً 100 امریکی افغانستان میں ہیں اور امریکہ ان کے رابطہ میں رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم افغانستان سے باہر نکلنے کی خواہش رکھنے والے کسی بھی امریکی شہری کو لانے کے لیے ہر ممکن متبادل تلاش کررہے ہیں‘‘
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کہا ’’کچھ امریکی افغانستان میں ابھی بھی باقی رہ گئے ہیں جو اس ملک کو چھوڑنا چاہتے ہیں۔ ان کی تعداد 100 سے 200 کے درمیان ہے۔ ہم ان کی اصل تعداد معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘‘۔
Joe Biden: افغانستان سے انخلا بہترین اور دانشمندانہ فیصلہ
امریکی صدر جو بائیڈن نے قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ نوے فیصد امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکال چکے ہیں، ہمیں یقین ہے 100 سے 200 امریکی باشندے اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ طالبان وعدے پر قائم رہیں گے، طالبان کے کہنے پر یقین نہیں ان کے عمل کو دیکھیں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو امریکی شہری اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہین ان کی مدد کی جائے گی، افغانستان میں ہمارا مشن اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک امریکی اور اتحادی وہاں سے انخلا چاہیں گے۔
واضح رہے کہ انخلا کے آپریشن کی نگرانی کرنے والے جنرل میکنزی کے مطابق افغانستان سے ایک لاکھ 23 ہزار عام شہریوں کو نکالا گیا لیکن طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے سے ایک دن قبل یعنی 14 اگست سے اب تک امریکہ نے کابل سے 79 ہزار لوگوں کو نکالا ہے جن میں 6000 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔