افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے عمل کے دوران امریکہ نے افغانستان میں اپنے زیر استعمال سب سے بڑا فضائی اڈہ‘بگرام ائیربیس’خالی کردیا ہے۔
امریکی دفاعی حکام نے تصدیق کی ہے کہ امریکی فورسز کے دستے نے بگرام ائیربیس آج خالی کردیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق 20سال بعد امریکہ نے بگرام ائیربیس خالی کرکے افغانستان کے حوالے کردیا، امریکی اور نیٹو فورسز نے بگرام ائیربیس سے انخلا کا عمل آج مکمل کیا۔ بگرام کا فوجی اڈہ طالبان اور القاعدہ کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اہم مرکز سمجھا جاتا تھا۔ بگرام ایئربیس 2 دہائیوں تک افغانستان میں امریکی کارروائیوں کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔ اب اسے خالی کرکے افغان فورسز کے حوالے کردیا گیا ہے۔
اے پی کے مطابق 1950 میں سرد جنگ کے دوران سووین یونین نے بگرام ایئر بیس کو تعمیر کرایا تھا۔ اور افغانستان میں سوویت یونین کے پڑاؤ کا یہ مقام تھا۔ سرخ فوج نے افغانستان پر تقریباً 10 سال تک جاری رہنے والے قبضے کے دوران اس میں نمایاں توسیع کی۔ بعد ازاں امریکا کے ہاتھوں سوویت یونین کی شکست کے بعد یہ دوبارہ امریکا کے حصے میں آیا۔
امریکی سینٹرل کمانڈنے کہا ہے کہ اب تک چھ فوجی تنصیبات افغان سیکیورٹی فورسز کے حوالے کی جا چکی ہیں، آئندہ ہفتوں میں مزید فوجی اڈے افغان فورسز کو سونپ دیئے جائیں گے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق فوجی اثاثے افغان نیشنل ڈیفنس کے حوالے کئے جائیں گے، جو اپنے ملک کے استحکام اور سلامتی کے لیے کام کر رہے ہیں، تاہم ایئر بیس کی حوالگی کی حتمی تاریخ کے بارے میں انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ بگرام ایئربیس امریکی اور نیٹو افواج کے زیر استعمال رہنے والا سب سے بڑا فوجی اڈہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بگرام ایئر بیس سے امریکی فوج کا مکمل انخلا 4 جولائی تک
واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے لیے گیارہ ستمبر کا ہدف مقرر کیا تھا، اس دوران افغانستان میں مقیم 2500 امریکی فوجیوں اور 16 ہزار کے قریب سویلین کنٹریکٹرز کو ملک سے باہر نکالنا ہے تاکہ امریکی فوج کو دو دہائیوں پر مشتمل اس جنگ سے نکالا جا سکے۔