سنیچر کو افغان حکومت اور طالبان کے مابین شروع ہونے امن مذاکرات پر امریکی سفیر برائے افغانستان زلمے خلیل زاد نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے مثبت قدم قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'یقینا ہم انھیں جلد از جلد آگے بڑھنے کی ترغیب دے رہے ہیں۔ ان کے لئے یہ ایک تاریخی موقع ہے اور انہیں اس موقع کو گنوانا نہیں چاہیے'۔
انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے کہ وہ اس سمت میں اقدام کریں گے، لیکن بہت سارے عدم اعتماد ہیں۔ طویل عرصے سے جنگ جاری ہے اور افغانستان میں تاریخی طور پر سمجھوتہ کرنا آسان نہیں تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ سمجھوتہ نہ ہو سکتا۔ البتہ یہ مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں ہے۔
واضح رہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان ایک تاریخی معاہدے کا با ضابطہ آغاز ہو گیا ہے۔ دونوں کی کوشش ہے کہ افغانستان میں امن اور ترقی کا آغاز ہو اور دونوں مشترکہ طور پر اس میں شریک ہوں۔
رواں برس کے اوائل میں امریکہ اور طالبان کے مابین ایک معاہدہ ہوا تھا، جس کے تحت امریکہ کی یہ کوشش تھی کہ وہ افغانستان سے اپنی فوجیں نکال کر افغانستان سے دستبردار ہو جائے۔ اس کی کامیابی کے بعد اب طالبان اور افغان حکومت ایک دوسرے کے ساتھ معاہدہ کر رہے ہیں۔
اب دیکھنے والی بات ہو گی کہ کیا یہ معاہدہ کسی مثبت نتیجے تک پہنچتا ہے یا نہیں۔ اور اگر معاہدہ ہوتا ہے تو بھارت کا اس میں کیا کردار ہو گا اور طالبان کے تئیں بھارت کا کیا رخ رہتا ہے، یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا۔