پاکستانی میڈیا ذرائع کے مطابق ملک کے دارالحکومت میں ایک مندر کی تعمیر سے متعلق تنازع بڑھتا جا رہا ہے۔ اسلام آباد کے سیکٹر ایچ نائن میں گذشتہ دنوں مندر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا گیا جس کی زمین گذشتہ دور حکومت میں مختص کی گئی تھی۔
اس سنگ بنیاد کے سبب پاکستان کی عدالت میں اس کے خلاف عرضی بھی داخل کی گئی ہے، تاکہ اسے روکا جا سکے۔
مندر سے متعلق عرضی پر سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے عدالت کو بتایا کہ وزارت مذہبی امور، اسپیشل برانچ اور اسلام آباد انتظامیہ کی تجاویزکے بعد پلاٹ الاٹ کیا گیا اور اسی پلاٹ کے ساتھ مسیحی، قادیانی، بدھ مت کمیونٹی کے لیے قبرستان کی جگہ بھی الاٹ ہوچکی ہے۔
سی ڈی اے نے عدالت کو بتایا کہ مندرکا بلڈنگ پلان نہ ہونے کی وجہ سےکام رکوا دیا گیا ہے۔
اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار 10کروڑ روپےکا کہہ رہے ہیں لیکن حکومت نے کوئی فنڈنگ نہیں کی، اس طرح دنیا میں اچھا پیغام نہیں جارہا، آئین بھی غیرمسلموں کواس کی اجازت دیتا ہے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیےکہ یہ معاملہ اسلامی نظریاتی کونسل کو حکومت نے بھجوا دیا ہے۔ تمام فریق کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔