اقوام متحدہ میں بھارت کے سابق مستقل مندوب سید اکبرالدین نے جمعرات کے روز کہا کہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ اس پلیٹ فارم پر نہ صرف امن اور سلامتی کے مسئلے ہی نہیں بلکہ ہرس مسئلہ کو اٹھایا جاسکے جوموجودہ وقت میں معنویت کا حامل ہے۔
انہوں نے 'آج دنیا بہترین ہے یہ بدترین' کے عنوان پر منعقدہ ایک ویبنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم جس بحران سے گزر رہے ہیں، اپنی زندگی میں ہم نے ابھی تک ایسا بحران نہیں دیکھا تھا۔ یہ بحران صحت، ماحولیات، معاشی پہلو، سائبر کرائم اور جیو پولیٹیکل سے متعلق ہے۔ یہ بحران امن و شانتی کے وقت کا بحران ہے، جس میں ہم نے لاکھوں افراد کو کھو دیا ہے، جن کی تعداد کسی بڑے تنازعہ یا جد و جہد میں ہونے والی اموات کی تعداد کے برابرہے۔ اقوام متحدہ میں ہمیشہ امن و سلامتی کی بات ہوتی رہتی ہے، جب کہ اس فورم پر ہر اس چیلنج کے بارے میں بات کی جانی چاہئے جس کا تعلق صحت سے، ماحولیات سے یا معاشی پہلو وغیرہ سے ہو'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہر تبدیلی کسی جدوجہد کے بعد آتی ہے۔ حتی کہ اقوام متحدہ کا قیام بھی جد وجہد کے بعد ہوا تھا۔ تاریخ اٹھاکر دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ ایک بھی تبدیلی زمانہ امن میں نہیں آئی ہے۔ یہ درست ہے کہ تمام امور کی اپنی ایک اہمیت ہے لیکن ہم میں سے کسی نے بھی یہ غور نہیں کیا کہ سلامتی کونسل نے کورونا وائرس کی وبا کے شروعاتی تین مہینے کے دوران کیا کیا۔ سلامتی کونسل تین مہینے تک اس قدر سنگین مسئلے کو نظرانداز کرتی رہی، کیونکہ یہ امن و سلامتی سے متعلق مسئلہ نہیں تھا، اگرچہ لاکھوں افراد اس کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے۔ سلامتی کونسل نے بالآخر بعد میں اس پر بحث کیا۔ اس بحث کے تین ماہ گزر جانے کے بعد بھی زمینی سطح پر کوئی تبدیلی نظر نہیں آئي'۔
اکبرالدین نے کہا کہ 'یہ سچ ہے کہ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل میٹنگ کرسکتی ہے، بحث کرسکتی ہے، لیکن باہر دنیا میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ بہت مختلف ہے اور اسی وجہ سے لوگ اب اسے سنجیدگی سے لے رہے ہیں، اور اسی لیے اقوام متحدہ میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ اگر امن و سلامتی کے ڈھانچے میں تبدیل نہیں کرتی ہے، تو پھر اس نے جو بھی اچھا کام کیا ہے، اس میں رکاوٹ کی وجہ سے اس پر سکوت طاری ہوجائے گا۔ اقوام متحدہ میں تبدیلی کے لیے سرمایہ کاری کرنا ضروری ہے، بصورت دیگر مختلف ممالک غریب اور کمزور ہوجائیں گے۔ بھارت جیسے ملک کے لئے یہ بہت اہم ہے، جس کو بین الاقوامی تعاون کی ضرورت ہے'۔
ویبنار سے اقوام متحدہ کے سابق سکریٹری جنرل بان کی مون، اقوام متحدہ اور یونیسکو میں بھارت کی نمائندگی کرنے والی بھاسوتی مکھرجی، اور اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے سابق چیف آف اسٹاف وجے کے نامبیار نے بھی خطاب کیا۔