افغانستان کے مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق امریکی مائیکرو بلاگنگ اور سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ٹوئٹر نے افغان حکومت کی مختلف وزارتوں کے اکاؤنٹس سے تصدیق کے لیے لگائے جانے والے ’بلیو ٹک‘ کو ہٹادیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ٹویٹر نے وزارت خارجہ، وزارت دفاع، وزارت داخلہ اور صدارتی محل کے ٹویٹر اکاؤنٹس سے بلیو ٹک کو ہٹادیا ہے۔
طالبان کی جانب سے اگست میں ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد ان میں سے وزارت خزانہ اور وزارت داخلہ کے اکاؤنٹس پر مسلسل اپ ڈیٹس شیئر کی جارہی ہیں تاہم دیگر اکاؤنٹس کو استعمال نہیں کیا گیا بلکہ ان پر اشرف غنی حکومت کے دور کی اپ ڈیٹس ہی موجود ہیں۔
وہیں افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی، حامد کرزئی اور عبداللہ عبداللہ کے اکاؤنٹس پر بلیو ٹک موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سابق نائب صدر امر اللہ صالح کے اکاؤنٹ سے بلیو ٹک کو ہٹادیا گیا ہے لیکن دوسرے نائب صدر سرور دانش کے اکاؤنٹ پر موجود ہے۔
سابقہ افغان حکومت کے زیراستعمال اندرون ملک اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ بیرون ملک سفارتی مشن کے اکاؤنٹ سے بھی بلیو ٹک ہٹایا گیا ہے۔ بھارت میں افغان سفارتخانے کے زیر استعمال اکاؤنٹ سے بھی بلیو ٹک ہٹادیا گیا ہے۔
گوگل نے سابقہ افغان حکومت کے ای میل اکاؤنٹس کو عارضی طور پر بند کیا
واضح رہے کہ چند روز قبل یہ خبر آئی تھی کہ برطانیہ کی وزارت دفاع نے ایک ای میل کے ذریعے افغانستان میں ان کے لیے ترجمان کے طور پر کام کرنے والے 250 سے زائد افراد کا ڈیٹا عام کر دیا تھا۔
اس معاملے پر سامنے آنے والی اپ ڈیٹس میں برطانوی وزارت دفاع کا اقدام غلطی قرار دیتے ہوئے سوال کیا گیا تھا کہ ڈیٹا لیک ہونے سے اب تک افغانستان میں موجود متعدد ترجمانوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے تو اس کے ذمہ دار کون ہوگا۔
وہیں ستمبر کے شروع میں افغان حکومت کے ای میل اکاؤنٹس سے متعلق بھی ایک خبر سامنے آئی تھی جس میں بتایا گیا تھا گوگل نے افغان حکومت کے ای میل اکاؤنٹس لاک کر دیے ہیں۔