ترکی نے اتوار کے روز یونانی افواج کے ساتھ کشیدگی کے دوران اپنی آزادی کی 98 ویں سالگرہ کا جشن منایا۔ مشرقی بحیرہ روم سے متعلق یونان اور ترکی کے مابین ایک نئے تنازعہ کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردگان نے یوم فتح کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ ترکی کی آزادی اور مستقبل کی جدوجہد آج بھی جاری ہے۔
اردگان نے کہا کہ 'یہ اتفاقی واقعہ نہیں ہے کہ، جو لوگ ہمیں بحیرہ روم سے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں، در اصل وہی حملہ آور ہیں، جنہوں نے ایک صدی قبل ہمارے وطن پر حملہ کرنے کی کوشش کی تھی'۔
حالیہ ہفتوں میں، ترک اور یونانی افواج نے قبرص اور یونانی جزیرے کریٹ کے مابین سمندر میں بلی اور چوہے والی فوجی مشقوں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے۔ یہ محاذ آرائی اس وقت پیدا ہوئی جب ترکی نے گیس اور تیل کے ذخائر کی تلاش کے لئے جنگی جہازوں کے ہمراہ ایک تحقیقی جہاز بھیجا تھا۔
یوروپی یونین کے رکن یونان کا دعوی ہے کہ جزیرہ کا کم گہرائی والا پانی ان کا ہے اور اس کی حمایت 27 ممالک کے بلاک نے کی ہے۔ یونان نے ترکی کی 'غیر قانونی سرگرمیوں' کی مذمت کی ہے اور انقرہ کے خلاف ممکنہ پابندیوں کا انتباہ دیا ہے۔
اس کے رد عمل میں ترکی کا کہنا ہے کہ یونان اور دیگر ممالک بحیرہ روم میں توانائی کے وسائل تلاش کرنے کے ترکی کے حقوق کے انکاری ہیں۔
اردگان نے کہا کہ 'کسی کو بھی اس معاملے میں ہمارے عزم اور فتح پر ہمارے غیر متزلزل یقین کے بارے میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے'۔
اردگان نے اتوار کے آخر میں انقرہ میں مصطفی کمال اتاترک کے قبر پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ انہوں نے تقریب میں کہا کہ ترکی خاص طور پر مشرقی بحیرہ روم میں دھمکیوں اور بلیک میل کے سامنے نہیں جھکے گا۔