ETV Bharat / international

ترکی: تاریخی عمارت ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کی تیاری - سلطان محمد فاتح

اسلامی جماعتیں استبول میں واقع اس عمارت کو سلطان محمد بن فاتح کی نشانی کے طور پر دیکھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اسے ایک میوزیم کے طور پر قبول کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہیں۔

sdf
sdf
author img

By

Published : Jul 5, 2020, 7:14 PM IST

Updated : Jul 6, 2020, 6:14 AM IST

ترکی کے تاریخی شہر استبول میں واقع ایا صوفیا کا یہ شاندار گنبد تقریبا 14 سو برس قبل کی یادگار عمارت کے طور پر دنیا کے سامنے آج بھی موجود ہے۔

ویڈیو

بازنطینی سلطنت نے اس کو ایک گرجا گھر کے طور پر تعمیر کیا تھا، لیکن عثمانی سلطنت نے اس گنبد نما عمارت کو ایک مسجد میں تبدیل کر دیا اور بالآخر سنہ 1935 میں ترکی جمہوریت کے پہلے صدر مصطفی کمال اتاترک پاشا نے مسجد سے ایک میوزیم کی شکل میں تبدیل کر دیا، جو آج تک ہر برس لاکھوں سیاحوں کے لیے لائق دید بنی ہوئی ہے۔

چھٹی صدی میں تعمیر کردہ عمارت نیشنلٹ، قدامت پسند اور مذہبی جماعتوں کے مابین بحث کا مرکز بنی ہوئی ہے اور اس کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کو ماننے والے افراد اسے عجائب گھر ہی بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔

ایا صوفیا کا اندرونی منظر
ایا صوفیا کا اندرونی منظر

یونان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کی کوششوں پر سختی سے اعتراض کیا ہے۔ یونان کا استدلال ہے کہ اس عمارت کو تاریخی یادگار کے طور پر برقرار رکھنا چاہئے۔

جمعرات کے روز ترکی کی سپریم کورٹ 'کونسل آف اسٹیٹ' نے ایا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے لئے وقف گروپ کی درخواست پر نظرثانی کی شروعات کر دی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ عدالت کا فیصلہ 2 ہفتے کے دوران آ سکتا ہے۔

اس سے قبل ملک کے صدر رجب طیب اردگان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کی بات کہی تھی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں کونسل آف اسٹیٹ کے فیصلے کا انتظار رہے گا۔

بازنطینی شہنشاہ جسٹینیین کے ذریعہ تعمیر کیا گیا ایا صوفیا صدیوں سے مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کی مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔

قسطنطنیہ کے فتح کے بعد سنہ 1453 عیسوی میں یہ عمارت ایک شاہی مسجد میں تبدیل کر دی گئی اور اس کے ارد گرد چار میناروں کی تعمیر سے عمارت کی خوبصورتی میں چار چاند لگ گئے۔

اس طرح سنہ 1935 میں مصطفی کمال اتاترک پاشا نے اسے مسجد سے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا، جس کے بعد سے ہی یہ ایک میوزیم کی عمارت سمجھی جاتی رہی ہے اور یونیسکو نے اسے عالمی ورثے میں بھی شمار کر لیا تھا۔

وہیں دوسری جانب اسلامی جماعتیں استبول میں واقع اس عمارت کو سلطان محمد فاتح کی نشانی کے طور پر دیکھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اسے ایک میوزیم کے طور پر قبول کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہیں۔

اسلام پسند تنظیمیں مثلا 'اناطولیئن یوتھ ایسوسی ایشن' یا انادولو گینکلک ڈیرنیگی (اے جی ڈی) اس عمارت کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

اے جی ڈی کے استنبول برانچ کے چیئرپرسن یونس جنک نے کہا کہ 'ہمارے پاس ایا صوفیا سلطان محمد فاتح کی وراثت کی شکل میں ہے۔سلطان محمد فاتح نے 1453 میں استنبول کو فتح کیا اور اس وقت کی سب سے بڑی یادگار ایا صوفیا تھی اور اگر آنے والا فیصلہ ان کے خلاف گیا تو ایسی صورت میں یہ گروپ اپنی مہم جاری رکھے گا'۔

واضح رہے کہ ایا صوفیا اپنی تعمیر سے اب تک تقریبا 900 برس گرجا گھر، 500 برس مسجد اور 85 برس میوزیم کی شکل میں دنیا کے سامنے موجود رہا ہے۔

آنے والے دنوں میں ایا صوفیا کی حیثیت کا انحصار ترکی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہو گا۔

ترکی کے تاریخی شہر استبول میں واقع ایا صوفیا کا یہ شاندار گنبد تقریبا 14 سو برس قبل کی یادگار عمارت کے طور پر دنیا کے سامنے آج بھی موجود ہے۔

ویڈیو

بازنطینی سلطنت نے اس کو ایک گرجا گھر کے طور پر تعمیر کیا تھا، لیکن عثمانی سلطنت نے اس گنبد نما عمارت کو ایک مسجد میں تبدیل کر دیا اور بالآخر سنہ 1935 میں ترکی جمہوریت کے پہلے صدر مصطفی کمال اتاترک پاشا نے مسجد سے ایک میوزیم کی شکل میں تبدیل کر دیا، جو آج تک ہر برس لاکھوں سیاحوں کے لیے لائق دید بنی ہوئی ہے۔

چھٹی صدی میں تعمیر کردہ عمارت نیشنلٹ، قدامت پسند اور مذہبی جماعتوں کے مابین بحث کا مرکز بنی ہوئی ہے اور اس کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کی کوششیں جاری ہیں، تاہم یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کو ماننے والے افراد اسے عجائب گھر ہی بنائے رکھنا چاہتے ہیں۔

ایا صوفیا کا اندرونی منظر
ایا صوفیا کا اندرونی منظر

یونان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کی کوششوں پر سختی سے اعتراض کیا ہے۔ یونان کا استدلال ہے کہ اس عمارت کو تاریخی یادگار کے طور پر برقرار رکھنا چاہئے۔

جمعرات کے روز ترکی کی سپریم کورٹ 'کونسل آف اسٹیٹ' نے ایا صوفیہ کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے لئے وقف گروپ کی درخواست پر نظرثانی کی شروعات کر دی ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ عدالت کا فیصلہ 2 ہفتے کے دوران آ سکتا ہے۔

اس سے قبل ملک کے صدر رجب طیب اردگان نے ایا صوفیا کو مسجد میں تبدیل کرنے کی بات کہی تھی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں کونسل آف اسٹیٹ کے فیصلے کا انتظار رہے گا۔

بازنطینی شہنشاہ جسٹینیین کے ذریعہ تعمیر کیا گیا ایا صوفیا صدیوں سے مشرقی آرتھوڈوکس چرچ کی مرکزی حیثیت رکھتا تھا۔

قسطنطنیہ کے فتح کے بعد سنہ 1453 عیسوی میں یہ عمارت ایک شاہی مسجد میں تبدیل کر دی گئی اور اس کے ارد گرد چار میناروں کی تعمیر سے عمارت کی خوبصورتی میں چار چاند لگ گئے۔

اس طرح سنہ 1935 میں مصطفی کمال اتاترک پاشا نے اسے مسجد سے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا، جس کے بعد سے ہی یہ ایک میوزیم کی عمارت سمجھی جاتی رہی ہے اور یونیسکو نے اسے عالمی ورثے میں بھی شمار کر لیا تھا۔

وہیں دوسری جانب اسلامی جماعتیں استبول میں واقع اس عمارت کو سلطان محمد فاتح کی نشانی کے طور پر دیکھتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اسے ایک میوزیم کے طور پر قبول کرنے کے لیے ہرگز تیار نہیں ہیں۔

اسلام پسند تنظیمیں مثلا 'اناطولیئن یوتھ ایسوسی ایشن' یا انادولو گینکلک ڈیرنیگی (اے جی ڈی) اس عمارت کو دوبارہ مسجد میں تبدیل کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

اے جی ڈی کے استنبول برانچ کے چیئرپرسن یونس جنک نے کہا کہ 'ہمارے پاس ایا صوفیا سلطان محمد فاتح کی وراثت کی شکل میں ہے۔سلطان محمد فاتح نے 1453 میں استنبول کو فتح کیا اور اس وقت کی سب سے بڑی یادگار ایا صوفیا تھی اور اگر آنے والا فیصلہ ان کے خلاف گیا تو ایسی صورت میں یہ گروپ اپنی مہم جاری رکھے گا'۔

واضح رہے کہ ایا صوفیا اپنی تعمیر سے اب تک تقریبا 900 برس گرجا گھر، 500 برس مسجد اور 85 برس میوزیم کی شکل میں دنیا کے سامنے موجود رہا ہے۔

آنے والے دنوں میں ایا صوفیا کی حیثیت کا انحصار ترکی کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہو گا۔

Last Updated : Jul 6, 2020, 6:14 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.