پاکستان میں خواجہ سرا کے مسائل کو سننے کے لئے ملک کے راولپنڈی پولیس میں ایک خواجہ سرا کو بھرتی کیا گیا ہے۔
راولپنڈی پولیس حکام کے مطابق ریم شریف نامی خواجہ سرا کو تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد بھرتی کیا گیا ہے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا واقعہ ہے، جب کسی خواجہ سرا کو پولیس محکمہ میں بھرتی کیا گیا ہے۔
ریم شریف کو تھانے میں خواجہ سراؤں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے خصوصی تربیت بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ وہ دیگر خواتین کے معاملے کو بھی دیکھیں گے۔
محکمہ پولیس کے مطابق ریم شریف کی تعیناتی راولپنڈی میں واقع خواتین پولیس اسٹیشن میں ہوگی اور انہیں وہی یونیفارم دیا جائے گا جو وہاں دیگر خواتین پولیس اہلکاروں کو دیا جا تا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں قانون کے مطابق ڈیسک پر اپنی ذمہ داری کو نبھانے والے پولیس اہلکاروں کا پے اسکیل 14 واں ہوتا ہے۔ ایسے میں اس خواجہ سرا کی تنخواہ بھی اسی کے مطابق مقرر ہوگی۔
ریم شریف اس سے قبل پاکستان میں ٹرانسجینڈرز کے حقوق کے لئے بڑے سرگرم رہے ہیں۔
واضح ہو کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو نے پاکستان میں خواتین پولیس اسٹیشن بنانے کی منطوری دی تھی اور راولپنڈی میں خواتین کا پہلا پولیس اسٹیشن قائم کیا گیا تھا جبکہ اس سے قبل ہر تھانے میں دو خواتین پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا تھا۔
پاکستان کے باقی شہروں میں بھی مرحلہ وار خواتین پولیس اسٹیشن میں خواجہ سراؤں کو بھرتی کیا جائے گا۔ پاکستان میں خواجہ سراؤں کی تعداد ساڑھے دس ہزار ہے، جس میں راولپنڈی میں سب سے زیادہ 3 ہزار کے قریب خواجہ سرا آباد ہیں۔ ایسے میں راؤلپنڈی میں خواجہ سراؤں کی جانب سے یہ مطالبہ کافی دنوں سے کیا جا رہا تھا۔
پاکستان میں خواجہ سراؤں کی شناخت کے لیے سنہ 2009 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی یعنی نادرا کو مذکورہ افراد کے شناختی کارڈ بنانے کا حکم دیا تھا اور ان کے لیے شناختی کارڈ میں خواجہ سرا کا الگ سے ایک خانہ بنایا گیا تھا۔
اس کے بعد سے لگاتار خواجہ سراؤں کے حقوق کے لئے لڑائیاں لڑی گئی جس کے نتیجے میں محکمہ پولیس نے ایسا فیصلہ لیا ہے۔