ETV Bharat / international

حکومت سازی پر بات چیت کے لئے طالبان کے اعلیٰ رہنما اور دیگر لیڈران کابل پہنچے

ملا عبدالغنی برادر کے صدر بننے کی توقع ہے۔ انہیں دوحہ میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

Top Taliban leaders and other leaders reaches Kabul to discuss governance
Top Taliban leaders and other leaders reaches Kabul to discuss governance
author img

By

Published : Aug 21, 2021, 7:13 PM IST

دوحہ میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر افغانستان میں نئی ​​حکومت کے قیام پر بات چیت کرنے کے لئے ہفتہ کے روزقندھار سے کابل پہنچے۔

طالبان کے دیگر سینئر لیڈران جو گزشتہ چند دنوں میں افغان دارالحکومت پہنچے ہیں ان میں حقانی نیٹ ورک کے ایک اہم رکن خلیل الرحمٰن حقانی بھی شامل ہیں جنہیں امریکہ نے کالعدم قرار دیا ہے اور ان کے سر پر50 لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔

خلیل الرحمان حقانی نے چند روز قبل افغان حزب اسلامی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار سے نئی طالبان حکومت کی تشکیل پر مذاکرات کے لیے ملاقات کی ہے۔

  • کون ہیں ملا عبد الغنی برادر

ملا عبد الغنی برادر طالبان کے اعلی ترین رہنما ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ امارت اسلامیہ افغانستان کے صدر بنیں گے۔

انہیں دوحہ میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے اس معاہدے پر دستخط کرنے کی نگرانی کی تھی جس کے تحت امریکی افواج کا انخلاء اور 20 سالہ امریکی فوجی مشن ختم ہوا ہے۔ 53 سالہ ملا عبد الغنی برادر ان چار افراد میں سے ایک ہیں جنہوں نے 1994 میں افغانستان میں طالبان کی بنیاد رکھی۔

وہ نسلی لحاظ سے پشتون درانی قبیلے سے ہیں اور طالبان کے دور میں صوبائی گورنر اور نائب وزیر دفاع کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہيں 2010 میں پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا اور اکتوبر 2018 میں امریکہ کی درخواست پر رہا کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں امن کے لئے حامد کرزئی کی گورنر سے ملاقات

گزشتہ سال، وہ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد کسی امریکی صدر سے براہ راست بات چیت کرنے والے پہلے طالبان رہنما بن گئے ہیں۔

یو این آئی

دوحہ میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر افغانستان میں نئی ​​حکومت کے قیام پر بات چیت کرنے کے لئے ہفتہ کے روزقندھار سے کابل پہنچے۔

طالبان کے دیگر سینئر لیڈران جو گزشتہ چند دنوں میں افغان دارالحکومت پہنچے ہیں ان میں حقانی نیٹ ورک کے ایک اہم رکن خلیل الرحمٰن حقانی بھی شامل ہیں جنہیں امریکہ نے کالعدم قرار دیا ہے اور ان کے سر پر50 لاکھ ڈالر کے انعام کا اعلان کر رکھا ہے۔

خلیل الرحمان حقانی نے چند روز قبل افغان حزب اسلامی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار سے نئی طالبان حکومت کی تشکیل پر مذاکرات کے لیے ملاقات کی ہے۔

  • کون ہیں ملا عبد الغنی برادر

ملا عبد الغنی برادر طالبان کے اعلی ترین رہنما ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ وہ امارت اسلامیہ افغانستان کے صدر بنیں گے۔

انہیں دوحہ میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے اس معاہدے پر دستخط کرنے کی نگرانی کی تھی جس کے تحت امریکی افواج کا انخلاء اور 20 سالہ امریکی فوجی مشن ختم ہوا ہے۔ 53 سالہ ملا عبد الغنی برادر ان چار افراد میں سے ایک ہیں جنہوں نے 1994 میں افغانستان میں طالبان کی بنیاد رکھی۔

وہ نسلی لحاظ سے پشتون درانی قبیلے سے ہیں اور طالبان کے دور میں صوبائی گورنر اور نائب وزیر دفاع کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہيں 2010 میں پاکستان کے بندرگاہی شہر کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا اور اکتوبر 2018 میں امریکہ کی درخواست پر رہا کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کابل میں امن کے لئے حامد کرزئی کی گورنر سے ملاقات

گزشتہ سال، وہ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد کسی امریکی صدر سے براہ راست بات چیت کرنے والے پہلے طالبان رہنما بن گئے ہیں۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.