ٹوکیو کے وزارت خارجہ کے مطابق نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے عہدہ صدارت کے سنبھلنے کے بعد امریکہ اور ٹوکیو کے درمیان یہ پہلے باقاعدہ رونڈ ٹیبل مذارکات ہوئے۔
موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے اس سے قبل جاپان اور جنوبی کوریا میں امریکی فوجی اخراجات کے ضمن میں زور دیا تھا۔ جسے خطے میں 'امریکی بالادستی' میں اضافہ قرار دیا جارہا تھا۔
اسے میں نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کا چین، جاپان اور جنوبی کوریا میں کیا اقدام رہے گا؟ کیا وہ اپنے سابق صدر دونلڈ ٹرمپ کی پالیسوں کو آگے بڑھائیں گے؟ یا ان کی پالیسی کوئی اور ہوگی؟
ٹوکیو کے وزارت خارجہ کے مطابق واشنگٹن ڈی سی میں نو اور دس نومبر کو جاپانی حکومت اور ریاستہائے متحدہ امریکہ کی میزبانی میں باضابطہ مذاکرات ہوئے۔
ان مذاکرات کو 'نیا میزبان نیشن سپورٹ معاہدہ' کا نام دیا گیا ہے۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے طئے شدہ معاہدہ کا تسلسل ہوگا، جو 31 مارچ 2021 کو ختم ہوگا۔
ایک بیان کے مطابق وفد کی قیادت جاپان کے شمالی امریکی امور بیورو کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل یوٹاکا اریما اور امریکی محکمہ خارجہ کے پولیٹیکل ملٹری بیورو میں سینئر ایڈوائزر ڈونا ویلٹن نے کی۔ دفاع کے اعلی عہدے دار بھی دونوں اطراف کا حصہ تھے۔
ایک روز قبل جاپانی وزیر دفاع نوبو کیشی نے کہا کہ ٹوکیو معمول کے پانچ سالہ معاہدے کے بجائے ، ایک سال کی مالی اعانت کا معاہدہ کرے گا۔ اس سے امید ہے کہ صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن کی آئندہ انتظامیہ اخراجات بڑھانے کے ٹرمپ کے مطالبات کو مسترد کردے گی۔
مزید پڑھیں: چین میں کورونا وائرس سے17 افراد ہلاک
فوجی اڈوں کو برقرار رکھنے کے اخراجات کا بوجھ بانٹنے کے بارے میں موجودہ معاہدہ مالی سال کے آخر میں مارچ 2021 میں عمل میں آیا ہے۔ دونوں فریقوں کے مابین ابتدائی بات چیت اب تک اکتوبر میں سفارتی عملے کی نچلی سطح پر ہوئی ہے۔
جاپان نے پچھلے سال متعدد امریکی فوجی اڈوں ، ہوائی میدانوں اور تنصیبات کو برقرار رکھنے کے لئے 1.8 بلین ڈالر سے زیادہ رقم حاصل کی۔ ٹرمپ کا پینٹاگون ہر سال اخراجات کو 8 ارب ڈالر تک بڑھانے پر زور دے رہا ہے۔