پاکستان کے شہر لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے ہفتے کے روز دہشت گردی سمیت 20 سے زائد مقدمات میں گرفتار تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کئی رہنماؤں کو ضمانت دے دی۔
مقامی میڈیا کے مطابق جسٹس اعجاز احمد بٹر اور جسٹس حسین بُھٹہ نے ٹی ایل پی رہنماؤں کے خلاف 20 سے زائد مقدمات کی سماعت کے بعد ضمانت منظور کرتے ہوئے انھیں ایک ایک لاکھ روپے کا مچلکہ جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔
اس دوران اسپیشل پراسیکیوٹر عبدالرؤف واٹو نے ضمانت کی مخالفت کی۔
لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ہفتے کے روز تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کم از کم 39 حامیوں کو ضمانت دے دی۔ ضمانت یافتہ رہنماؤں میں مولانا فاروق الحسن، غلام غوث بغدادی، پیر ظہیر الحسن اور مولانا شرف الدین شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، عدالت نے ہفتے کے روز ہونے والی سماعت میں ان افراد کی فوری رہائی کی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ پچھلے مہینے ٹی ایل پی کے کئی ارکان کو لانگ مارچ کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد تشدد اور دہشت گردی پر اکسانے کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کرکے گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں
- پاکستان اور ٹی ایل پی کے درمیان طویل مذاکرات کے بعد معاہدہ طے پا گیا
- پاکستان: ٹی ایل پی مظاہرین اور پولیس میں جھڑپ، چار پولیس اہلکار ہلاک
- تحریکِ لبیک پاکستان کا احتجاجی مظاہرہ، عوام پریشان
- پاکستان میں ٹی ایل پی تحریک کے اثرات؟
منگل کو ٹی ایل پی کے 99 کارکنوں کو اڈیالہ جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔ جبکہ علیحدہ طور پر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے بھی 41 حامیوں کی رہائی کے احکامات جاری کیے ہیں۔
پنجاب حکومت نے اس ہفتے کے شروع میں ٹی ایل پی کے 800 سے زائد زیر حراست کارکنوں کو رہا کیا تھا۔ امن عامہ کے قانون کے تحت ان کی گرفتاریوں کے بعد انہیں 15 اضلاع میں رکھا گیا تھا۔
ان تمام رہنماؤں کو 22 اکتوبر کو صوبائی دارالحکومت میں تشدد کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ تشدد میں پانچ پولیس اہلکار ہلاک ہوئے تھے اور کئی افراد زخمی ہوگئے تھے۔