افغان دارالحکومت کابل میں خواتین کے ایک گروہ نے ملک میں طالبان کے کنٹرول کے بعد قائم کی جانے والی نئی حکومت میں خواتین کو بھی جگہ دیے جانے سمیت حقوق وآزادی کے لیے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔
کابل میں سنیچر کے روز ہونے والا یہ مظاہرہ اپنی نوعیت کا دوسرا تھا، جو طالبان کی جانب سے ہوا میں فائر کرنے کے بعد اچانک ختم ہوگیا۔ اس سے قبل جمعہ کے روز بھی صدارتی محل کے سامنے خواتین نے احتجاج کرکے اپنے حقوق کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا تھا۔
کابل کے پل محمد خان چوک کے جوار میں یکجا ہونے والی خواتین نے طالبان کے خلاف نعرے بازی کی ”اے طالبان حقوقِ نسواں کے بغیر آپ کو سرکاری حیثیت نہیں مل سکتی“، ”ہم بہادر اور اٹل ہیں“، ”بین الاقوامی برادی تم کہاں ہو“۔
خواتین نے پریس کو بیانات دینے کے بعد جلوس نکالا، تقریباً 500 میٹر کے فاصلے پر واقع وزارت دفاع تک پیدل مارچ کرنے والی خواتین نے قتل کی جانے والی خواتین کی یاد میں وزارت کی عمارت کے سامنے پھول رکھے اور قرآن خوانی کی۔
کابل میں صدارتی محل کے باہر خواتین کا احتجاج
بعد ازاں شہری مرکز کی جانب جلوس نکالنے والی خواتین کو طالبان قوتوں نے ختم کرنے کو کہا لیکن اس حکم کی تعمیل نہ کرنے پر طالبان قوتوں نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور ہوائی فائرنگ کی۔ طالبان کی مداخلت کے باعث مظاہرین نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔
ایک خاتون سماجی کارکن نے مظاہرے سے متعلق کہا کہ مظاہرین کے صدارتی محل جانے کی کوشش پر طالبان نے آنسو گیس کی شیلنگ کی ہے۔ طالبان فورسز نے اس حوالے سے کہا کہ مظاہرین کوقابو کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کرنا پڑا۔