افغانستان کی تنظیم طالبان نے امریکہ کو آگاہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ دوحہ معاہدے کے تحت افغانستان سے اپنے فوجیوں کو واپس نہیں بلاتا ہے تو اس معاملے میں تنظیم ضروری فیصلہ کرے گی۔
ایران کی خبر رساں ایجنسی تسنیم کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں طالبان کے ڈپٹی لیڈر ملا برادر نے کہا ہے کہ طالبان اور امریکہ کے درمیان دوحہ معاہدے ابھی تک مثبت رہا ہے لیکن امریکہ کو دونوں فریق کے درمیان ہوئے دوحہ معاہدے کی پیروی کرنی ہوگی۔ اس کے تحت اسے اپنے فوجیوں کو افغانستان سے 14 مہینوں کے اندر واپس بلانا ہو گا۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان رواں برس فروری کے آخر میں دوحہ معاہدہ ہوا تھا۔ ملا برادر نے کہا تھا کہ ابھی تک امریکہ کے ساتھ دوحہ معاہدہ کامیاب رہا ہے کیونکہ امریکہ نے پہلے ہی پانچ فوجی ٹھکانوں کو خالی کردیا ہے اور موجودہ وقت میں فوجیوں کی تعداد کم کرکے 8600 کردی ہے۔
ملابرادر نے افغان حکومت سے طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ انٹرافغان بات چیت کے لیے راستہ ہموار ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرافغان بات چیت شروع کرنے کی شرائط میں 5 ہزار طالبان قیدیوں کی رہائی بھی ایک شرط ہے۔
افغان حکومت نے ابھی تک 4,245 قیدیوں کو ہی رہا کیا ہے جبکہ طالبان نے معاہدے کے تحت ابھی تک 1000 میں سے 860 مغویوں کو رہا کردیا ہے۔