ETV Bharat / international

افغانستان: طالبان کا ترکی کو انتباہ - etv bharat urdu

طالبان نے امریکی افواج کے نکل جانے کے بعد ترکی کو افغانستان میں موجودگی کو توسیع دینے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ 'قابل نفرت' ہے۔

Taliban warns Turkey
Taliban warns Turkey
author img

By

Published : Jul 13, 2021, 9:47 PM IST

افغانستان سے امریکی افواج سمیت غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈہ کے سیکورٹی انتظام سنبھالنے کے لئے امریکہ اور ترکی کے درمیان اتفاق پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان نے انتباہ دیا ہے۔

طالبان نے امریکی افواج کے نکل جانے کے بعد ترکی کو افغانستان میں موجودگی کو توسیع دینے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ 'قابل نفرت' ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ 'یہ فیصلہ غلط مشورے پر مشتمل ہے اور ہماری خودمختاری، علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ قومی مفادات کی خلاف ورزی ہے۔' طالبان کا یہ بیان ترکی کے اس وعدے کے بعد سامنے آیا کہ جب غیر ملکی افواج آئندہ ماہ افغانستان سے نکل جائیں گی تو وہ کابل ایئرپورٹ کو تحفظ فراہم کرے گا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے 9 جولائی کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی اور امریکہ اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ افغانستان سے واشنگٹن کی افواج کے نکلنے کے بعد ترک فورسز کے تحت کابل ایئرپورٹ کو کس طرح محفوظ رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ آئندہ ماہ فوجیوں کے جانے کے بعد ترکی نے ہوائی اڈے کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس اقدام کو انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان بہتر تعلقات کی مثال کے طور پر سراہا گیا تھا۔

ترک صدر نے کہا تھا کہ اس معاملے پر ترک اور امریکی وزرائے دفاع کے درمیان تبادلہ خیال ہوا، انہوں نے بتایا کہ 'امریکہ اور نیٹو سے بات چیت کے دوران ہم نے مشن کے دائرہ کار کا فیصلہ کیا کہ ہم کیا چیز قبول اور کیا قبول نہیں کریں گے'۔

خیال رہے کہ ترکی کے اس اقدام سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے جون میں برسلز میں ہونے والے نیٹو اجلاس کے موقع پر رجب طیب اردوان سے بات چیت کی تھی۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق تاہم طالبان نے انقرہ کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سال 2020 میں انخلا کے لیے ہوئے معاہدے کے تحت ترکی کو بھی اپنے فوجی واپس بلانے چاہیے۔

واشنگٹن نے رہنماؤں کی بات چیت کے بعد حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت میں نمایاں کردار ادا کرنے کے ترکی کے عزم کو سراہا تھا۔گزشتہ ماہ ایک امریکی وفد کے دورہ ترکی کے دوران دونوں نیٹو اتحادیوں کے درمیان ترکی کے مستقبل کے مشن کی تفصیلات طے کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری رہی جبکہ ترک وزیر دفاع اور پینٹاگون کے سربراہ کے مابین بھی متعدد فون کالز پر بات چیت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے 85 فیصد علاقہ پر قبضہ کا دعویٰ

خدشات پائے جارہے ہیں کہ امریکی انخلا کے بعد ایئرپورٹ طالبان کے ہاتھوں لگ سکتا ہے اس لیے نیٹو اس کا حل تلاش کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔واضح رہے کہ ترکی سال 2001 سے افغانستان میں ایک اہم کردار رہا جس نے سیکڑوں ترک فوجی وہاں تعینات کیے۔

قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان سے واشنگٹن کا انخلا 31 اگست تک مکمل ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ کابل ایئرپورٹ مغربی سفارتکاروں اور امدادی کارکنان کے باہر جانے کا مرکزی راستہ ہے۔
(یو این آئی)

افغانستان سے امریکی افواج سمیت غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈہ کے سیکورٹی انتظام سنبھالنے کے لئے امریکہ اور ترکی کے درمیان اتفاق پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طالبان نے انتباہ دیا ہے۔

طالبان نے امریکی افواج کے نکل جانے کے بعد ترکی کو افغانستان میں موجودگی کو توسیع دینے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ فیصلہ 'قابل نفرت' ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایک بیان میں طالبان نے کہا ہے کہ 'یہ فیصلہ غلط مشورے پر مشتمل ہے اور ہماری خودمختاری، علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ قومی مفادات کی خلاف ورزی ہے۔' طالبان کا یہ بیان ترکی کے اس وعدے کے بعد سامنے آیا کہ جب غیر ملکی افواج آئندہ ماہ افغانستان سے نکل جائیں گی تو وہ کابل ایئرپورٹ کو تحفظ فراہم کرے گا۔

ترک صدر رجب طیب اردوان نے 9 جولائی کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی اور امریکہ اس بات پر متفق ہوگئے ہیں کہ افغانستان سے واشنگٹن کی افواج کے نکلنے کے بعد ترک فورسز کے تحت کابل ایئرپورٹ کو کس طرح محفوظ رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ آئندہ ماہ فوجیوں کے جانے کے بعد ترکی نے ہوائی اڈے کے لیے سیکیورٹی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور اس اقدام کو انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان بہتر تعلقات کی مثال کے طور پر سراہا گیا تھا۔

ترک صدر نے کہا تھا کہ اس معاملے پر ترک اور امریکی وزرائے دفاع کے درمیان تبادلہ خیال ہوا، انہوں نے بتایا کہ 'امریکہ اور نیٹو سے بات چیت کے دوران ہم نے مشن کے دائرہ کار کا فیصلہ کیا کہ ہم کیا چیز قبول اور کیا قبول نہیں کریں گے'۔

خیال رہے کہ ترکی کے اس اقدام سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے جون میں برسلز میں ہونے والے نیٹو اجلاس کے موقع پر رجب طیب اردوان سے بات چیت کی تھی۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق تاہم طالبان نے انقرہ کی تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ سال 2020 میں انخلا کے لیے ہوئے معاہدے کے تحت ترکی کو بھی اپنے فوجی واپس بلانے چاہیے۔

واشنگٹن نے رہنماؤں کی بات چیت کے بعد حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت میں نمایاں کردار ادا کرنے کے ترکی کے عزم کو سراہا تھا۔گزشتہ ماہ ایک امریکی وفد کے دورہ ترکی کے دوران دونوں نیٹو اتحادیوں کے درمیان ترکی کے مستقبل کے مشن کی تفصیلات طے کرنے کے حوالے سے بات چیت جاری رہی جبکہ ترک وزیر دفاع اور پینٹاگون کے سربراہ کے مابین بھی متعدد فون کالز پر بات چیت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے 85 فیصد علاقہ پر قبضہ کا دعویٰ

خدشات پائے جارہے ہیں کہ امریکی انخلا کے بعد ایئرپورٹ طالبان کے ہاتھوں لگ سکتا ہے اس لیے نیٹو اس کا حل تلاش کرنے کے لیے سرگرداں ہے۔واضح رہے کہ ترکی سال 2001 سے افغانستان میں ایک اہم کردار رہا جس نے سیکڑوں ترک فوجی وہاں تعینات کیے۔

قبل ازیں امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان سے واشنگٹن کا انخلا 31 اگست تک مکمل ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ کابل ایئرپورٹ مغربی سفارتکاروں اور امدادی کارکنان کے باہر جانے کا مرکزی راستہ ہے۔
(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.