آخری امریکی طیارے کے رن وے سے نکلنے کے بعد طالبان نے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے کا مکمل کنٹرول سبھال لیا ہے۔
منگل کو کابل ہوائی اڈے پر طالبان کا کنٹرول امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کی نشاندہی کرتا ہے اور ایک پرسکون ہوائی اڈے اور اس کے باہر عسکریت پسندوں کے راج سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے افغانیوں کی امید کو بھی ختم کرتا ہے۔
حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے واحد رن وے کے ساتھ ایئر فیلڈ کے شمالی فوجی حصے پر گاڑیاں دکھائی دے رہی ہیں۔
طلوع آفتاب ہونے سے پہلے، بھاری ہتھیاروں سے لیس طالبان فائٹرز نے فوجی حصے کے قریب مارچ کیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل افغانستان سے امریکی فوجی کے انخلا کا عمل طئے شدہ وقت میں مکمل ہو چکا ہے اور اس تعلق سے امریکی وزارت دفاع کی جانب سے ایک تصویر بھی سوشل میڈیا پر جاری کی گئی ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ افغانستان چھوڑنے والا آخری امریکی فوجی ہے۔
دولت اسلامیہ عراق و شام کی شاخ اسلامک اسٹیٹ خراسان صوبہ (آئی ایس کے پی) کی جانب سے انخلاء آپریشن کے دوران کابل ایئرپورٹ پر دو حملے کیے جانے کی وجہ سے امریکی فوج کی آخری پرواز کو سخت سکیورٹی کے ساتھ روانہ کیا گیا۔ پہلے خودکش بم دھماکے میں کم از کم 175 افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں طالبان کے ارکان سمیت 13 امریکی فوجی بھی شامل تھے۔
خیال رہے کہ امریکہ اور طالبان نے گزشتہ برس 29 فروری 2020 کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مذاکرات کے کئی ادوار کے بعد امن معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Afghanistan: افغانستان میں امریکہ کی بیس سالہ جنگ کا اختتام
معاہدے کے تحت امریکہ نے افغان جیلوں میں قید طالبان فائٹرز کی رہائی سمیت مئی 2021 تک افغانستان سے امریکی اور اتحادی فوج کے مکمل انخلا پر اتفاق کیا تھا۔ لیکن صدر جو بائیڈن نے رواں سال کے شروع میں امریکی فوجی کے انخلا کے لیے 31 اگست کی آخری تاریخ مقرر کی تھی۔
امریکی فوج کے انخلا سے قبل ہی طالبان نے برق رفتاری سے افغانستان کے متعدد صوبوں پر قبضہ کرنا شروع کردیا اور 15 اگست کو ملک کے دارالحکموت کابل میں داخل ہونے کے ساتھ ہی صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے تھے۔