طالبان کے ترجمان نے پیر کے روز افغانستان میں اماموں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانوں کو ان کے تحفظ کے متعلق یقین دہانی کرائیں۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیر کو دارالحکومت کابل میں علماء کے ایک اجتماع میں کہا کہ وہ اپنے حلقوں کو پرسکون رکھنے کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے امریکہ اور دیگر نیٹو ممالک پر الزام عائد کیا کہ وہ انخلا کی پروازوں کا اہتمام کرکے اور افغانوں کو پناہ دینے کی پیشکش کرتے ہوئے ان کی حکمرانی کو کمزور کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ان کے لیے بیرون ملک سہولیات نہیں ہیں، ہم یہ جانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی صورتحال پر جی سیون کا آن لائن اجلاس آج
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ سرکاری ملازمین جلد ہی کام پر واپس لوٹ سکیں گے اور پہلے سے اعلان کردہ عام معافی کے تحت محفوظ رہیں گے۔
طالبان نے ان لوگوں کے لیے عام معافی کا وعدہ کیا ہے جنہوں نے اتحادی فوجیوں اور افغان حکومت کے ساتھ کام کیا تھا، لیکن بہت سے افغانی اب بھی انتقامی حملوں سے خوفزدہ ہیں۔
واضح رہے کہ غیر ملکی افواج کے نکلتے ہی محض دو ہفتے کے مختصر عرصے میں طالبان نے پورے افغانستان پر اپنا کنٹرول قائم کرلیا ہے تاہم ابھی تک حکومت کی تشکیل کو حتمی شکل نہیں دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Taliban spokesperson: طالبان کی امریکہ کو تنبیہ
عالمی حالات پر نظر رکھنے والے ماہرین کا طالبان سے متعلق کہنا ہے کہ طالبان رہنما اس مرتبہ افغانستان میں ایک مخلوط حکومت بنانا چاہتے ہیں جس میں وہ تمام فرقوں اور سیاسی پارٹیوں کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں دیگر گروہوں کے سربراہوں سے ملاقاتیں بھی کررہے ہیں۔