ETV Bharat / international

افغانستان سے لاحق خطرات سے بچنے کیلئے طالبان کو تسلیم کرنا ہوگا: طالبان ترجمان

افغانستان کے نائب وزیرِ اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد نے دارالحکومت کابل میں گذشتہ روز ہونے والی پریس کانفرنس میں طالبان نے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان سے لاحق خطرات سے بچنے کے لیے طالبان کو تسلیم کرنا ہوگا۔ مجاہد نے تمام ممالک سے اپیل کہ ہے کہ وہ افغانستان میں اپنے سفارتی مشنز کو فعال کریں۔

افغانستان کے نائب وزیرِ اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد
افغانستان کے نائب وزیرِ اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد
author img

By

Published : Oct 31, 2021, 7:48 PM IST

طالبان نے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں لینا چاہتی ہے تو اس تنظیم کو تسلیم کرنا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انہیں ایک ذمہ دار فریق کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔

اس تنظیم کو افغانستان پر قابض ہوئے دو ماہ گزر چکے ہیں لیکن پاکستان اور چین سمیت روس کو چھوڑ کر کسی دوسرے ملک نے طالبان کے ساتھ روابط بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔

باقی عالمی برادری ملک میں حقوق کی صورتحال کا مشاہدہ کر رہی ہے اور ملک میں انسانی بحران کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

طالبان کے ترجمان کا ایک بیان جو انتباہ کے طور پر دیکھا جارہا ہے جس میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان دیگر ممالک کو خطرات سے بچنے کی کوئی ذمہ داری اس وقت تک نہیں لیں گے جب تک کہ انہیں عالمی برادری تسلیم نہیں کر لیتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کو تسلیم کرنا دوطرفہ ضرورت ہے۔

مجاہد نے کہا کہ "ہم نے امریکہ سے اس لیے جنگ کی کہ وہ ہمیں ماضی میں تسلیم نہیں کرتے تھے۔ اگر طالبان کو تسلیم نہیں کیا گیا تو اس سے افغانستان، خطے اور دنیا میں مسائل ہی بڑھیں گے۔"

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ طالبان نے اپنے تسلیم کیے جانے کی تمام پیشگی شرائط پوری کر لی ہے اور دنیا کو انہیں کسی نہ کسی طریقے سے تسلیم کرنا چاہیے۔

افغانستان کے نائب وزیرِ اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کسی بھی ملک کو فوجی اڈے بنانے کے لیے جگہ نہیں دے گا۔

مجاہد نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ افغانستان میں اپنے سفارتی مشنز کو فعال کریں۔

امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے پر سوالات کے درمیان طالبان کے سفارت کاروں نے پاکستان میں افغانستان کے مشنز میں کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

دریں اثنا، یورپی یونین افغانستان میں اپنے سفارتی مشن کو مہینوں میں دوبارہ کھولنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ یہ بلاک نئی طالبان حکومت کے ساتھ اپنی مصروفیات کو بڑھانا چاہتا ہے۔

برطانیہ سے شائع ہونے والے اخبار فنانشل ٹائمز (FT) نے رپورٹ کیا کہ 27 رکنی بلاک دارالحکومت کابل واپس آئے گا کیونکہ برسلز امدادی کوششوں اور کچھ افغانوں کے مسلسل انخلاء کو مربوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

طالبان نے عالمی برادری کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دنیا افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں لینا چاہتی ہے تو اس تنظیم کو تسلیم کرنا چاہیے۔

ذرائع کے مطابق ہفتے کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انہیں ایک ذمہ دار فریق کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔

اس تنظیم کو افغانستان پر قابض ہوئے دو ماہ گزر چکے ہیں لیکن پاکستان اور چین سمیت روس کو چھوڑ کر کسی دوسرے ملک نے طالبان کے ساتھ روابط بڑھانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔

باقی عالمی برادری ملک میں حقوق کی صورتحال کا مشاہدہ کر رہی ہے اور ملک میں انسانی بحران کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہے۔

طالبان کے ترجمان کا ایک بیان جو انتباہ کے طور پر دیکھا جارہا ہے جس میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ طالبان دیگر ممالک کو خطرات سے بچنے کی کوئی ذمہ داری اس وقت تک نہیں لیں گے جب تک کہ انہیں عالمی برادری تسلیم نہیں کر لیتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان کو تسلیم کرنا دوطرفہ ضرورت ہے۔

مجاہد نے کہا کہ "ہم نے امریکہ سے اس لیے جنگ کی کہ وہ ہمیں ماضی میں تسلیم نہیں کرتے تھے۔ اگر طالبان کو تسلیم نہیں کیا گیا تو اس سے افغانستان، خطے اور دنیا میں مسائل ہی بڑھیں گے۔"

انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ طالبان نے اپنے تسلیم کیے جانے کی تمام پیشگی شرائط پوری کر لی ہے اور دنیا کو انہیں کسی نہ کسی طریقے سے تسلیم کرنا چاہیے۔

افغانستان کے نائب وزیرِ اطلاعات ذبیح اللّٰہ مجاہد کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان کسی بھی ملک کو فوجی اڈے بنانے کے لیے جگہ نہیں دے گا۔

مجاہد نے تمام ممالک سے کہا کہ وہ افغانستان میں اپنے سفارتی مشنز کو فعال کریں۔

امارت اسلامیہ کو تسلیم کرنے پر سوالات کے درمیان طالبان کے سفارت کاروں نے پاکستان میں افغانستان کے مشنز میں کام کرنا شروع کر دیا ہے۔

دریں اثنا، یورپی یونین افغانستان میں اپنے سفارتی مشن کو مہینوں میں دوبارہ کھولنے کی کوشش کر رہی ہے کیونکہ یہ بلاک نئی طالبان حکومت کے ساتھ اپنی مصروفیات کو بڑھانا چاہتا ہے۔

برطانیہ سے شائع ہونے والے اخبار فنانشل ٹائمز (FT) نے رپورٹ کیا کہ 27 رکنی بلاک دارالحکومت کابل واپس آئے گا کیونکہ برسلز امدادی کوششوں اور کچھ افغانوں کے مسلسل انخلاء کو مربوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.