افغانستان میں بہتر اور جامع حکمرانی فراہم کرنے کے طالبان کے مبینہ دعوے اس وقت کھوکھلے اور صرف جملے نظر آنے لگے جب اغوا کرنے کے الزام میں چار افراد کو ہلاک کرکے ان کی لاش کو کرین کے ذریعے ہرات کے مختلف چوراہوں پر لٹکا دیا گیا۔
یہ واقعہ ہفتے کے روز مغربی افغانستان کے شہر ہرات میں پیش آیا۔ اس واقعہ میں اس نے مقامی لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے اغواء کے چار ملزمان کی لاشوں کو مغربی شہر ہرات کے چوراہوں پر سرعام لٹکا دیا۔
طالبان افسر کی جانب سے پھانسی اور ہاتھ کاٹنے جیسی سزائیں دوبارہ شروع کرنے کے انتباہ کے ایک دن بعد طالبان نے اس پر عمل بھی کیا۔ چاروں ملزمان کی لاشوں کو کرین کے ذریعے چوراہوں پر لٹکا دیا۔
صوبہ ہرات کے ڈپٹی گورنر مولوی شیر احمد مہاجر کے مطابق مختلف عوامی علاقوں میں ایک ہی دن لاشیں لٹکانے کا مقصد سب کو سبق سکھانا ہے کہ اغوا کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ایک مقامی عہدیدار نے بتایا کہ یہ لوگ ایک تاجر اور اس کے بیٹے کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کے بعد ہوئی جھڑپ میں مارے گئے۔
افغانستان میں سیکورٹی نظام بہتر لیکن معاشی صورتحال خراب ہوگئی
جبکہ مقامی میڈیا نے ہرات کے ڈپٹی گورنر مولوی احمد عمار کے حوالے سے بتایا کہ طالبان جنگجوؤں نے مبینہ اغوا کاروں کو ڈھونڈ نکالا اور ان سب کو ہلاک کر دیا۔
افسر نے کہا ’’ہم نے انہیں اغوا کاروں کو متنبہ کرنے کے لیے ان کی لاشوں کو ہرات میں چوراہوں پر لٹکا دیا ‘‘۔
رواں ہفتے طالبان کے ایک رہنما ملا نورالدین ترابی نے بتایا تھا کہ افغانستان میں اب سزائے موت اور ہاتھ کاٹنے جیسی سزاؤں پر عملدرآمد کیا جائے گا تاہم اس پر عملدرآمد عوامی سطح پر نہیں ہوگا۔