گزشتہ روز افغانستان میں طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے تقریباً تین ہفتوں بعد افغانستان میں عبوری حکومت اور کابینہ کا اعلان کردیا ہے جو کہ ’امارات اسلامیہ افغانستان‘ کے نام سے اس ملک کی باگ دوڑ آج سے سنبھالے گی۔
طالبان نے اپنی نئی عبوری حکومت میں محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ ہوں گے، جب کہ ملا عبدالغنی برادر ریاست کے معاون سرپرست ہوں گے۔
امارت اسلامیہ افغانستان کے مشن کے بارے میں پہلی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک کو جلد از جلد ترقی کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں اور تمام عوام کے لیے چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں، بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
افغانستان کی نئی حکومت کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے انھیں ملک کے تمام کاروباری حضرات، سرمایہ کاروں اور ’سمجھ دار افغانوں‘ کی ضرورت ہے جو ملک کو غربت سے نکالنے، معیشت کو مضبوط کرنے، قومی دولت کو محفوظ کرنے اور سرکاری خزانے کو قومی مفاد میں استعمال کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کے اعلان کے بعد منگل کو افغان حکومت کے سپریم لیڈر اور امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ نے اپنے پہلے پالیسی بیان میں کہا ہے کہ میں ملک میں رہنے والوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کو اوپر لے جانے کے لیے سخت محنت کریں گے۔ اسلامی اصول اور شرعی قانون کو برقرار رکھا جائے گا۔
اخوندزادہ نے کہا "میں تمام اہل وطن کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک میں اسلامی قوانین اور شریعت قانون کو برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کریں گے۔"
انہوں نے افغانوں سے کہا کہ نئی قیادت ’پائیدار امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنائے گی اور لوگوں کو ملک چھوڑنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے"۔
- افغان طالبان کی نئی حکومت کا اعلان، محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ
- امریکہ اور روس کا طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے انکار
انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ کو کسی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نظام اور افغانستان کو مضبوط بنانے میں سب حصہ لیں گے اور اس طرح ہم اپنے جنگ زدہ ملک کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہم اپنی واضح توقع کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ طالبان اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کو دھمکی دینے کے لیے استعمال نہ ہو۔ اور افغان عوام کی حمایت میں انسانی رسائی کی اجازت دیں۔
میڈیا نشریات کے متعلق طالبان اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ ہماری نشریات میں اسلامی اصولوں، قومی مفاد اور غیرجانبداری کا خیال رکھاجائے میڈیا ملک کا اہم حصہ ہے۔ ہم میڈیا کی آزادی، اس کےفنکشن اور اس کےمعیار کی بہتری کے لیے کام کریں گے.
واضح رہے کہ امارات اسلامیہ کی کابینہ میں کوئی شعیہ یا ہزارہ اور خاتون وزیر کو نہیں لیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ جنرل اسمبلی یا صوبائی سطح پر ان برادریوں سے وزرا لیے جائیں گے اور مختلف فورمز پر ان کو نمائندگی دی جائے گی۔