ETV Bharat / international

طالبان حکومت نے پہلا پالیسی بیان جاری کر دیا - طالبان کی پالیسی

امارت اسلامیہ افغانستان کے مقاصد کے بارے میں پہلے پالیسی بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک کو جلد از جلد امن و سلامتی، تعلیم ترقی، خوشحالی اور خودمختاری کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں اور تمام عوام کے لیے چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں، بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

Supreme Leader of the Afghan Government Mullah Habtullah
افغان حکومت کے سپریم لیڈر اور امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ
author img

By

Published : Sep 8, 2021, 10:14 AM IST

گزشتہ روز افغانستان میں طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے تقریباً تین ہفتوں بعد افغانستان میں عبوری حکومت اور کابینہ کا اعلان کردیا ہے جو کہ ’امارات اسلامیہ افغانستان‘ کے نام سے اس ملک کی باگ دوڑ آج سے سنبھالے گی۔

طالبان نے اپنی نئی عبوری حکومت میں محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ ہوں گے، جب کہ ملا عبدالغنی برادر ریاست کے معاون سرپرست ہوں گے۔

امارت اسلامیہ افغانستان کے مشن کے بارے میں پہلی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک کو جلد از جلد ترقی کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں اور تمام عوام کے لیے چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں، بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

taliban government issued first policy statement
طالبان حکومت نے پہلا پالیسی بیان جاری کر دیا

افغانستان کی نئی حکومت کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے انھیں ملک کے تمام کاروباری حضرات، سرمایہ کاروں اور ’سمجھ دار افغانوں‘ کی ضرورت ہے جو ملک کو غربت سے نکالنے، معیشت کو مضبوط کرنے، قومی دولت کو محفوظ کرنے اور سرکاری خزانے کو قومی مفاد میں استعمال کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کے اعلان کے بعد منگل کو افغان حکومت کے سپریم لیڈر اور امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ نے اپنے پہلے پالیسی بیان میں کہا ہے کہ میں ملک میں رہنے والوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کو اوپر لے جانے کے لیے سخت محنت کریں گے۔ اسلامی اصول اور شرعی قانون کو برقرار رکھا جائے گا۔

اخوندزادہ نے کہا "میں تمام اہل وطن کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک میں اسلامی قوانین اور شریعت قانون کو برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کریں گے۔"

taliban government issued first policy statement
طالبان حکومت نے پہلا پالیسی بیان جاری کر دیا

انہوں نے افغانوں سے کہا کہ نئی قیادت ’پائیدار امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنائے گی اور لوگوں کو ملک چھوڑنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ کو کسی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نظام اور افغانستان کو مضبوط بنانے میں سب حصہ لیں گے اور اس طرح ہم اپنے جنگ زدہ ملک کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہم اپنی واضح توقع کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ طالبان اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کو دھمکی دینے کے لیے استعمال نہ ہو۔ اور افغان عوام کی حمایت میں انسانی رسائی کی اجازت دیں۔

میڈیا نشریات کے متعلق طالبان اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ ہماری نشریات میں اسلامی اصولوں، قومی مفاد اور غیرجانبداری کا خیال رکھاجائے میڈیا ملک کا اہم حصہ ہے۔ ہم میڈیا کی آزادی، اس کےفنکشن اور اس کےمعیار کی بہتری کے لیے کام کریں گے.

واضح رہے کہ امارات اسلامیہ کی کابینہ میں کوئی شعیہ یا ہزارہ اور خاتون وزیر کو نہیں لیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ جنرل اسمبلی یا صوبائی سطح پر ان برادریوں سے وزرا لیے جائیں گے اور مختلف فورمز پر ان کو نمائندگی دی جائے گی۔

گزشتہ روز افغانستان میں طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے تقریباً تین ہفتوں بعد افغانستان میں عبوری حکومت اور کابینہ کا اعلان کردیا ہے جو کہ ’امارات اسلامیہ افغانستان‘ کے نام سے اس ملک کی باگ دوڑ آج سے سنبھالے گی۔

طالبان نے اپنی نئی عبوری حکومت میں محمد حسن اخوند حکومت کے سربراہ ہوں گے، جب کہ ملا عبدالغنی برادر ریاست کے معاون سرپرست ہوں گے۔

امارت اسلامیہ افغانستان کے مشن کے بارے میں پہلی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ وہ ملک کو جلد از جلد ترقی کی راہ پر ڈالنا چاہتے ہیں اور تمام عوام کے لیے چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں، بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا چاہتے ہیں۔

taliban government issued first policy statement
طالبان حکومت نے پہلا پالیسی بیان جاری کر دیا

افغانستان کی نئی حکومت کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے انھیں ملک کے تمام کاروباری حضرات، سرمایہ کاروں اور ’سمجھ دار افغانوں‘ کی ضرورت ہے جو ملک کو غربت سے نکالنے، معیشت کو مضبوط کرنے، قومی دولت کو محفوظ کرنے اور سرکاری خزانے کو قومی مفاد میں استعمال کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔

طالبان کی جانب سے عبوری حکومت کے اعلان کے بعد منگل کو افغان حکومت کے سپریم لیڈر اور امیرالمؤمنین ملا ہبۃ اللہ نے اپنے پہلے پالیسی بیان میں کہا ہے کہ میں ملک میں رہنے والوں کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کو اوپر لے جانے کے لیے سخت محنت کریں گے۔ اسلامی اصول اور شرعی قانون کو برقرار رکھا جائے گا۔

اخوندزادہ نے کہا "میں تمام اہل وطن کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک میں اسلامی قوانین اور شریعت قانون کو برقرار رکھنے کے لیے سخت محنت کریں گے۔"

taliban government issued first policy statement
طالبان حکومت نے پہلا پالیسی بیان جاری کر دیا

انہوں نے افغانوں سے کہا کہ نئی قیادت ’پائیدار امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنائے گی اور لوگوں کو ملک چھوڑنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ امارت اسلامیہ کو کسی سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ نظام اور افغانستان کو مضبوط بنانے میں سب حصہ لیں گے اور اس طرح ہم اپنے جنگ زدہ ملک کو دوبارہ تعمیر کریں گے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہم اپنی واضح توقع کا بھی اعادہ کرتے ہیں کہ طالبان اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کو دھمکی دینے کے لیے استعمال نہ ہو۔ اور افغان عوام کی حمایت میں انسانی رسائی کی اجازت دیں۔

میڈیا نشریات کے متعلق طالبان اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ ہماری نشریات میں اسلامی اصولوں، قومی مفاد اور غیرجانبداری کا خیال رکھاجائے میڈیا ملک کا اہم حصہ ہے۔ ہم میڈیا کی آزادی، اس کےفنکشن اور اس کےمعیار کی بہتری کے لیے کام کریں گے.

واضح رہے کہ امارات اسلامیہ کی کابینہ میں کوئی شعیہ یا ہزارہ اور خاتون وزیر کو نہیں لیا گیا ہے۔ امکان ہے کہ جنرل اسمبلی یا صوبائی سطح پر ان برادریوں سے وزرا لیے جائیں گے اور مختلف فورمز پر ان کو نمائندگی دی جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.