ETV Bharat / international

Taliban fighters patrol: طالبان فائٹرس کابل کی سڑکوں پر تعینات

طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت میں کئی چیک پوائنٹ قائم کئے ہیں تاکہ سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

Taliban fighters patrol Kabul streets
Taliban fighters patrol Kabul streets
author img

By

Published : Aug 18, 2021, 9:34 PM IST

طالبان کے ذریعے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان دارالحکومت کے باشندوں کو گھومنے کے لیے اب کئی چیک پوائنٹس سے گزرنا پڑتا ہے، اس میں محفوظ گرین زون بھی شامل ہے۔ چیک پوائنٹ پر تعینات ایک مقامی کمانڈر نے بتایا کہ وہ وہاں لوٹ مار کو روکنے اور سفارت خانوں اور املاک کی حفاظت کے لئے موجود ہیں۔

افغانستان: طالبان فائٹر کابل کی سڑکوں پر تعینات

طالبان کمانڈر طیب کا کہنا ہے کہ ''ہم ڈسٹرکٹ 10 میں اپنے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے 24 گھنٹے حاضر ہیں۔ ہم اپنے لوگوں کو خوش رکھنے کی پوری کوشش کریں گے اور ہم ان لوگوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں جو ہمارے لوگوں کو پریشان کرنا اور لوٹنا چاہتے ہیں۔''

طالبان نے امن اور سلامتی کے ایک نئے دور کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کے خلاف لڑنے والوں کو معاف کردیں گے اور اسلامی قانون کے تحت خواتین کو مکمل حقوق دیں گے۔ لیکن بہت سے افغان طالبان کے متعلق گہرے شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو طالبان کے سابقہ ​​اصول کو یاد کرتے ہیں، جب طالبان نے اسلامی قانون کی سخت تشریح کی تھی۔

اُس وقت خواتین بڑی حد تک اپنے گھروں تک محدود تھیں، ٹیلی ویژن اور موسیقی پر پابندی عائد تھی اور مشتبہ مجرموں کو کوڑے مارے گئے یا جرم کرنے پر سرعام پھانسی دے دی گئی تھی۔ فی الحال کابل میں چیک پوائنٹ کے ذریعے ہر آنے جانے والوں کی نگرانی کی جارہی ہے۔

طالبان کمانڈر طیب کا کہنا ہے کہ "ہمارے رہنماؤں کی طرف سے احکامات ہیں کہ ہم سفارت خانے کے کمپاؤنڈز اور املاک کی حفاظت کریں جو کہ اس علاقے یعنی وزیر اکبر خان میں موجود ہیں اور ہم اس علاقے میں ان احکامات پر عمل کررہے ہیں اور خدا کے فضل سے اس علاقے میں اب تک کوئی مسئلہ نہیں ہوا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان گزشتہ ہفتے کے آخر میں ملک کے بیشتر حصوں پر قبضہ کرنے کے بعد اقتدار میں واپس لوٹے ہیں۔

طالبان کے ذریعے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان دارالحکومت کے باشندوں کو گھومنے کے لیے اب کئی چیک پوائنٹس سے گزرنا پڑتا ہے، اس میں محفوظ گرین زون بھی شامل ہے۔ چیک پوائنٹ پر تعینات ایک مقامی کمانڈر نے بتایا کہ وہ وہاں لوٹ مار کو روکنے اور سفارت خانوں اور املاک کی حفاظت کے لئے موجود ہیں۔

افغانستان: طالبان فائٹر کابل کی سڑکوں پر تعینات

طالبان کمانڈر طیب کا کہنا ہے کہ ''ہم ڈسٹرکٹ 10 میں اپنے لوگوں کی جان و مال کی حفاظت کے لیے 24 گھنٹے حاضر ہیں۔ ہم اپنے لوگوں کو خوش رکھنے کی پوری کوشش کریں گے اور ہم ان لوگوں کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں جو ہمارے لوگوں کو پریشان کرنا اور لوٹنا چاہتے ہیں۔''

طالبان نے امن اور سلامتی کے ایک نئے دور کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کے خلاف لڑنے والوں کو معاف کردیں گے اور اسلامی قانون کے تحت خواتین کو مکمل حقوق دیں گے۔ لیکن بہت سے افغان طالبان کے متعلق گہرے شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو طالبان کے سابقہ ​​اصول کو یاد کرتے ہیں، جب طالبان نے اسلامی قانون کی سخت تشریح کی تھی۔

اُس وقت خواتین بڑی حد تک اپنے گھروں تک محدود تھیں، ٹیلی ویژن اور موسیقی پر پابندی عائد تھی اور مشتبہ مجرموں کو کوڑے مارے گئے یا جرم کرنے پر سرعام پھانسی دے دی گئی تھی۔ فی الحال کابل میں چیک پوائنٹ کے ذریعے ہر آنے جانے والوں کی نگرانی کی جارہی ہے۔

طالبان کمانڈر طیب کا کہنا ہے کہ "ہمارے رہنماؤں کی طرف سے احکامات ہیں کہ ہم سفارت خانے کے کمپاؤنڈز اور املاک کی حفاظت کریں جو کہ اس علاقے یعنی وزیر اکبر خان میں موجود ہیں اور ہم اس علاقے میں ان احکامات پر عمل کررہے ہیں اور خدا کے فضل سے اس علاقے میں اب تک کوئی مسئلہ نہیں ہوا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں خواتین کو شریعت کے مطابق تمام حقوق دیے جائیں گے: طالبان

امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے ساتھ ہی طالبان گزشتہ ہفتے کے آخر میں ملک کے بیشتر حصوں پر قبضہ کرنے کے بعد اقتدار میں واپس لوٹے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.