افغانستان میں طالبان حکومت نے طالبات کے لیے آج سے ہائی اسکول دوبارہ کھولنے کا حکم واپس لے لیا ہے جس کی وجہ سے آج صبح اسکول پہنچنے والی طالبات کو واپس گھر جانے کا حکم دے دیا گیا۔طالبان کے اس اقدام کی ملک کے سابق صدر حامد کرزئی سمیت متعدد شخصیات نے مذمت کی ہے، اسی ضمن میں ملالہ یوسفزئی نے بھی طالبان کے اس فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ انھوں نے ٹویٹ کیا کہ مجھے آج کے لیے ایک امید تھی، وہ افغان لڑکیاں جو پیدل اسکول جاتی ہیں انہیں گھر واپس نہیں بھیجا جائے گا۔ لیکن طالبان نے اپنا وعدہ پورا نہیں کیا۔ وہ لڑکیوں کو پڑھانے سے روکنے کے بہانے ڈھونڈتے رہیں گے، کیونکہ وہ پڑھی لکھی لڑکیوں اور بااختیار خواتین سے ڈرتے ہیں۔ Taliban Closes Girls Schools after Reopening
اس سے قبل افغانستان میں وزارت تعلیم کے ترجمان عزیز احمد ریان نے کہا کہ فی الحال چھٹی جماعت سے آگے کے طالبات کے اسکول بند رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ امارت اسلامیہ کی قیادت اس بارے میں بہت جلد ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔افغان حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹس کہا گیا ہے کہ اسلامی قانون، افغان ثقافت کے مطابق منصوبے کی تیاری تک لڑکیوں کے ہائی اسکول اگلے حکم تک بند رہیں گے۔طالبان کے اس تازہ نوٹس سے طالبات کا درد چھلک اٹھا اور اپنا درد بیان کرکے رونے لگیں اور طالبان سے اپیل کی کی ان کے اسکول کو جلد از جلد کھولا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے کہا کہ لڑکیوں کے اسکولوں کا بند رہنا افسوسناک ہے، اور انہوں نے امارت اسلامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان لوگوں کے ایجنڈے کی مدد نہ کرے جو ایک ضرورت مند اور ماتحت افغانستان چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں کے تمام اسکول کھولے جائیں۔وہیں قطر میں موجود امریکی ناظم الامور برائے افغانستان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں گرلز ہائی اسکولوں کی بندش مایوس کن ہے، طالبان کی یقین دہانیوں اور بیانات متصادم ہیں۔واضح رہے کہ افغان وزارت تعلیم نے لڑکیوں کے تمام ہائی اسکول آج سے کھولنے کااعلان کیاتھا۔