ETV Bharat / international

افغانستان میں غیرملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی - امارت اسلامیہ

طالبان حکومت نے غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے جس کی وجہ سے معیشت کے مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ وہیں افغانستان کے بیرون ملک میں موجود اثاثے ابھی بھی منجمد ہیں اور ملک کے بینک نقدی کی شدید قلت کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

Taliban spokesman Zabihullah Mujahid
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد
author img

By

Published : Nov 3, 2021, 7:39 PM IST

طالبان نے ملک میں غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے اور حکم کی خلاف ورزی پر کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو یقینی طور پر افغانستان کی معیشت میں مزید خلل ڈالنے کا باعث بن سکتا ہے جو پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ امارت اسلامیہ (طالبان) تمام شہریوں، دکانداروں، تاجروں اور عام لوگوں کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ تمام لین دین افغانی کرنسی میں کریں اور غیر ملکی کرنسی کے استعمال سے سختی سے پرہیز کریں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’جو بھی اس حکم کی خلاف ورزی کرے گا اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔''

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال اور قومی مفاد کے لیے ضروری ہے کہ تمام افغان شہری ملک میں لین دین کے لیے افغانی کرنسی کا استعمال کریں۔

ذرائع کے مطابق افغانستان کی منڈیوں میں امریکی ڈالرز وسیع پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے اور سرحدی علاقے تجارتی مقاصد کے لیے پاکستان جیسے پڑوسی ممالک کی کرنسی کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

قابل ذکر بات یہ ہے کہ 15 اگست کو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکہ، ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 9.5 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تک افغانستان کی رسائی روک دی گئی ہے۔

لاکھوں افغان اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں، اور ہزاروں لوگ بڑھتے ہوئے انسانی بحران کو دیکھتے ہوئے ملک چھوڑ چکے ہیں۔

ملک ایک سنگین معاشی صورتحال میں ہے جس میں کوئی بین الاقوامی تعاون اور رابطہ نہیں ہے جس کے نتیجے میں عام لوگوں کے لیے انتہائی مشکل صورتحال ہے۔

طالبان نے ملک میں غیر ملکی کرنسی کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے اور حکم کی خلاف ورزی پر کارروائی کا انتباہ دیا ہے۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جو یقینی طور پر افغانستان کی معیشت میں مزید خلل ڈالنے کا باعث بن سکتا ہے جو پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ امارت اسلامیہ (طالبان) تمام شہریوں، دکانداروں، تاجروں اور عام لوگوں کو ہدایت کرتی ہے کہ وہ تمام لین دین افغانی کرنسی میں کریں اور غیر ملکی کرنسی کے استعمال سے سختی سے پرہیز کریں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’جو بھی اس حکم کی خلاف ورزی کرے گا اسے قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔''

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال اور قومی مفاد کے لیے ضروری ہے کہ تمام افغان شہری ملک میں لین دین کے لیے افغانی کرنسی کا استعمال کریں۔

ذرائع کے مطابق افغانستان کی منڈیوں میں امریکی ڈالرز وسیع پیمانے پر استعمال کیا جارہا ہے اور سرحدی علاقے تجارتی مقاصد کے لیے پاکستان جیسے پڑوسی ممالک کی کرنسی کا استعمال کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

قابل ذکر بات یہ ہے کہ 15 اگست کو کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد امریکہ، ورلڈ بینک اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 9.5 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ تک افغانستان کی رسائی روک دی گئی ہے۔

لاکھوں افغان اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں، اور ہزاروں لوگ بڑھتے ہوئے انسانی بحران کو دیکھتے ہوئے ملک چھوڑ چکے ہیں۔

ملک ایک سنگین معاشی صورتحال میں ہے جس میں کوئی بین الاقوامی تعاون اور رابطہ نہیں ہے جس کے نتیجے میں عام لوگوں کے لیے انتہائی مشکل صورتحال ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.