پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کابل میں اپنے ایک روزہ دورہ کے بعد جمعرات کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ طالبان نے یہ واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ نہ تو ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان اور نہ ہی ممنوعہ بلوچستان لبریشن آرمی کو پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے افغانستان کی زمین کا استعمال کرنے کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس دورہ کا مقصد افغانستان کے لیے ایک مربوط علاقائی نقطہ نظر پیدا کرنا تھا۔ قریشی نے کہا کہ طالبان کو بتایا گیا کہ کس طرح سے پاکستان پوری دنیا سے افغانستان میں امدادی پروگراموں کے لبے درخواست کر رہا ہے اور بین الاقوامی برادری سے اپیل کی جارہی ہے کہ اس ملک کی معیشت کو تباہ ہونے سے بچائے۔
پریس کانفرنس میں وزیر خارجہ نے افغانستان کو پانچ بلین پاکستانی روپے (28ملین امریکی ڈالر سے زیادہ) رقم کی انسانی مدد فراہم کبے جانے کی بات بھی کہی۔
مختلف وزارتوں اور تنظیموں کے نمائندوں پر مشتمل ایک سطحی وفد وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان پر ان کے ہمراہ تھا جس نے دونوں ممالک کے مابین تجارت اور سفر کے امور کے لبے حل کے لبے مختلف منصوبوں اور اقدامات پر بات چیت کی۔
قریشی نے کہا کہ پاکستان۔افغانستان کی سرحد اب کاروباری سرگرمیوں کے لیے ہمیشہ دن رات کھلی رہیں گی اور اس کے ساتھ ہی افغان کارباریوں کی آمد پر انہیں ویزا بھی دستیاب کرایا جائے گا۔
اس کے علاوہ صحت خدمت سے متعلق امور یا کسی ہنگامی حالت کے لبے بھی مسافروں کو آمد پر ویزا دیا جائے گا۔ انہیں اب اس کے لبے پہلے کی طرح طویل طریقہ کار پر عمل نہیں کرنا پڑے گا۔
(یو این آئی)