عزم و حوصلہ ہو تو جسم کی معذوری کسی بھی مقصد میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ لگن، ہمت اور جذبہ ہے تو معذور بھی اپنے بلند اور عظیم تر خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔
دعا بستاتی دمشق میں پیدا ہوئیں اور وقت کے ساتھ ساتھ اپنا سارا کام خود سے کرنے کی عادی ہوتی چلی گئیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 'میں بغیر ہاتھ کے پیدا ہوئی اور اپنا سارا کام پیروں سے کرتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں۔ اب تو مجھے اپنے ہاتھ نہ ہونے کا احساس تک نہیں ہوتا ہے'۔
دعا کی ابتدائی تعلیم معذور بچوں کے اسکول 'الامن' میں ہوئی ہے۔ گیارہ برس کی عمر میں انھیں ڈرائینگ میں بہتر کرنے کا احساس ہوا، تبھی سے انہوں نے پیروں سے ڈرائینگ کی ابتدا کی۔
دعا کی بہن نے ان کی مسلسل حوصلہ افزائی کی، یہاں تک کہ انہوں نے فن آرٹ میں ڈگری بھی حاصل کرلی۔
وہ اپنے فن میں اس قدر مہارات حاصل کرنے کی خواہشدمند ہیں کہ ایک دن دنیا ان کے فن کو تسلیم کرے اور بین الاقوامی سطح پر وہ اپنے فن کا لوہا منوا سکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے وہ یہ پیغام دینا چاہتی ہیں کہ معذور افراد کسی سے کم نہیں ہوتے۔