سری لنکا کے وزیراعظم رانل وکرما سنگھے ایک بین الاقومی میڈیا ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے عہدے سے استعفی نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا:' کہا کہ خفیہ اداروں کی ناکامی کے لیے وہ ذمہ دار نہیں ہیں، کیوں کہ انھیں اس کے بارے کچھ نہیں بتایا گیا تھا۔'
سری لنکائی وزیراعظم کا کہا: 'اگر مجھے اس کے بار میں تھوڑی سی بھی جانکاری ہوتی اور کارروائی نہیں کرتا تو میں فورا اپنے عہدے سے استعفی دے دیتا، لیکن پورے معاملے کی جانکاری ہی نہیں ہے تو اس میں کیا کر سکتے ہیں۔'
ان خودکش حملوں میں تقریبا 250 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ سری لنکا میں ہونے والے ان حملوں کو وہاں کی خفیہ ایجنسیوں کے لیے بڑی ناکامی قرار دی جا رہی ہے۔
اس سے قبل سری لنکا کے صدر میتری پالا سری سینا نے بیان جاری کیا ہے: 'سری لنکا کی خفیہ ایجنسیوں کے مطابق خود کو اسلامک اسٹیٹ کہنے والے شدت پسند گروہ کے تقریبا 130 مشتبہ ملک میں موجود ہیں اور پولیس ان میں تاحال 70 لاپتہ لوگوں کی تلاش میں ہے۔'
رپورٹ کے مطابق سری لنکا کی پولیس نے ملک کے مشرقی کے شہر سمن تھورائی میں ایک گھر میں چھاپے ماری کی ہے۔ پولیس کے مطابق مذکورہ گھر حملہ آوروں کے لیے محفوظ پناہ گاہ تھا۔
سری لنکا کے حکام اس حملے کے لیے مقامی شدت پسند تنظیم 'نیشنل توحید جماعت' کو ذمہ دار مانتے ہیں، جبکہ اسلامک اسٹیٹ نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
سری لنکا کے صدر میتری پالا سری سینا کے مطابق ان خود کش حملوں کا ماسٹر مائند ظہران ہاشم حملے کے دوران ہلاک ہو گیا۔